الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کردی
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی نشست پر کامیاب ہونے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی ایک درخواست میں سینیٹ انتخاب میں کامیاب ہونے والے پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا کی تھی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست
اس ضمن میں پنجاب سے رکن الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر درخواست گزار فرخ حبیب، ملیکہ بخاری، کنول شوذب جبکہ نو منتخب سینیٹر سید علی ظفر بطور وکیل درخواست گزار پیش ہوئے۔
علی ظفر نے کہا کہ 178 ارکان نے وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کیا اور اگر سینیٹ انتخابات میں بد عنوانی نہ ہوتی تو وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو بھی اتنے ہی ووٹ ملتے۔
انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ انتخابات سے قبل بدعنوانی کا خدشہ اظہار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر آئی گئی۔
الطاف ابراہیم قریشی نے استفسار کیا کہ ’اس ویڈیو میں جو بھی لوگ ہیں کیا آپ انہیں جانتے ہیں؟ کیونکہ ان سب کو درخواست میں فریق بنانا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کیلئے درخواست دائر
علی ظفر نے کہا کہ ویڈیو میں تحرک انصاف کے دو ارکان کو پیش کش کی جا رہی ہے جس میں ایک فہیم خان اور دوسرے جمیل احمد ہیں۔
جس پر الطاف ابراہیم قریشی نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ثابت کریں گے کہ یہ دونوں ہی تھے اور یہ کیسے ثابت کریں گے کہ پیش کش کرنے والا پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کا بیٹے علی حیدر گیلانی ہے۔
اس پر کمیشن میں شامل ایک رکن الطاف ابراہیم قریشی نے ریمارکس دیے کہ ویڈیو میں شامل ارکان بیان حلفی دیں تو کیس آگے بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ ہر سیاسی جماعت کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کی درخواست کر رہی ہے جبکہ الیکشن کمیشن امیدوار کا نوٹی فکیشن جاری کر سکتا ہے بعد میں نااہل بھی کرسکتا ہے۔
ابراہیم قریشی نے ریمارکس دیے کہ ویڈیو یا آڈیو میں یوسف رضا گیلانی کا نام نہیں لیا گیا جبکہ پیسے لینے اور دینے والے کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ایڈووکیٹ علی ظفر نے کہا کہ ’ہم کل بیان حلفی بھی لے آئیں گے‘۔
الیکشن کمیشن نے عبوری ریلیف کے طور پر نوٹی فکیشن جاری نہ کرنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔
الطاف ابراہیم قریشی نے ریمارکس دیے کہ ہم عبوری ریلیف کے طور پر نوٹی فکیشن نہیں روک سکتے۔
مزید پڑھیں: 'کسی کے کہنے پر ویڈیو نہیں بنائی'، علی گیلانی کے ساتھ ویڈیو میں موجود ایم این ایز سامنے آگئے
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو ویڈیو میں موجود افراد کو فریق بنا کر نئی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی۔
جس پر رہنما پی ٹی آئی ملیکہ بخاری نے کہا کہ ہم اسی درخواست میں تبدیلی کر لیں گے۔
جس پر ممبر پنجاب نے ریمارکس دیے کہ یہ سیاسی تقریر کا فورم نہیں ہے، آئین نے جو بتایا ہے اس سے باہر نہیں جائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ترمیم شدہ درخواست آفس کے اوقات کار میں جمع کرائیں، اس کے بعد سماعت ہوگی۔
اپوزیشن نے برملا ووٹ خریدنے کا اعتراف کیا، فرخ حبیب
بعدازاں تحریک انصاف کے رہنما اور پارلیمانی سیکریٹری فرخ حبیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس وسیع اختیارات ہیں جس کے تحت وہ سینیٹ انتخابات میں بدعنوانی پر مشتمل عمل کا ازخود نوٹس لے۔
سرکاری نیوز ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق کنول شوذب اور ملائیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے برملا ووٹ خریدنے کا اعتراف کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی کی جانب سے اعتراف کے بعد کیا اس طرح منتخب ہونے والا سینیٹر صادق وامین ہے۔
انہوں نے سینیٹ انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم قوم کے سامنے ایسے لوگوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش جاری رکھیں۔
پی ٹی آئی اراکین اسمبلی فرخ حبیب، ملیکہ بخاری اور کنول شوذیب کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ویڈیو اسکینڈل پر کارروائی کے مکمل ہونے تک یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے اجرا کو روکنا چاہیے۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ویڈیو میں 'علی حیدر گیلانی قومی اسمبلی کے اراکین کے ساتھ مسلسل بھاؤ تاؤ کررہے تھے'، ساتھ ہییہ بھی الزام عائد کیا گیا مریم نواز نے اپنی تقریر میں ان اراکین اسمبلی کو عام انتخابات میں ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا تھا جو یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیں گے۔
اپوزیشن کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ کو سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی نشست پر شکست دے دی تھی۔
یوسف رضا گیلانی ممکنہ طور پر اپوزیشن کی جانب سے صادق سنجرانی کی جگہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے امیدوار ہوں گے۔
واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن سے ایک رات قبل رہنما پیپلز پارٹی کے بیٹے علی گیلانی کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں وہ پی ٹی آئی کے چند اراکین اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتارہے تھے جس کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث کا آغاز ہوگیا تھا۔
مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر فوراً ہی وائرل ہوگئی تھی جس کے چند گھنٹوں بعد علی گیلانی نے پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ویڈیو کے اصل ہونے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور ان کا ضمیر صاف ہے۔
مذکورہ ویڈیو پر یوسف رضا گیلانی نے اپنے بیٹے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر رکن سے ووٹ مانگنا ان کا جمہوری حق ہے اور حکمراں جماعت کو اپنے اراکین کا خود خیال رکھنا چاہیے۔
بعدازاں علی حیدر گیلانی کی ویڈیو کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی ویجیلنس کمیٹی نے نوٹس لے کر تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی فرخ حبیب اور کنول شوذیب کی جانب سے ویڈیو معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں سابق وزیراعظم اور سینیٹ امیدوار یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کردی گئی تھی۔