مستونگ: سی ٹی ڈی کے آپریشن میں 5 'عسکریت پسند' ہلاک
کوئٹہ: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ضلع مستونگ میں ایک آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے 5 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
ایک ترجمان کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ضلع مستونگ کے علاقے اسپلنجی میں اتوار اور پیر کی درمیانی رات عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ اس آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ، دھماکا خیز مواد اور گولہ بارود قبضے میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان: فائرنگ کے تبادلے میں 7عسکریت پسند ہلاک، 2 سیکیورٹی اہلکار شہید
ترجمان نے کہا کہ تنظیم کے کچھ گرفتار افراد سے تفتیش کے دوران سی ٹی ڈی حکام کو یہ معلومات ملی تھیں کہ دیگر کچھ عسکریت پسند مستونگ میں ایک ٹھکانے پر موجود ہیں اور کوئٹہ میں کسی بڑے حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہیں فوری کارروائی کرتے ہوئے سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ٹھکانے کا گھیراؤ کر کے عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے کا کہا۔
تاہم عسکریت پسندوں نے ٹھکانے کے اندر سے اہلکاروں پر فائر کھول دیے، عسکریت پسندوں اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ 5 عسکریت پسندوں کی ہلاکت سے کچھ دیر پہلے تک جاری رہا جبکہ کچھ افراد تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: مستونگ میں کالعدم تنظیم کے 9 ’دہشت گرد‘ ہلاک
ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی شناخت شاہ نذر، عارف مری، یوسف مری، سمیع اللہ پیرکانی اور جمیل احمد پیرکانی کے نام سے ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ 'تمام پانچوں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کا تعلق بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تھا اور وہ بلوچستان میں متعدد بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث تھے'۔
ترجمان سی ٹی ڈی نے مزید کہا کہ عسکریت پسند دہشت گردی کے کئی حملوں میں ملوث تھے جس میں اسمنگلی روڈ پر ایک دستی بم حملہ، ہزار گنجی میں آزاد خان مری پر بم حملہ اور کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز پر ایک دستی بم حملہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سیکیورٹی فورسز سے فائرنگ کا تبادلہ، 10 ’دہشتگرد’ ہلاک
عہدیدار کے مطابق دہشت گردوں کے ٹھکانے سے 3 کلاشنکوفز، گولیوں کے 100 راؤنڈز، 10 کلو دھماکا خیز مواد، 3 ڈیٹونیٹرز، 2 دھماکا خیز راڈز، 2 دستی بم، ایک ریموٹ کنٹرول ڈیوائس اور 13 بیٹریاں شامل تھیں۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو ٹھکانے سے یہ معلومات بھی ملیں کہ تنظیم کے کچھ دیگر اراکین کوئٹہ میں روپوش ہیں اور انہیں گرفتار کرنے کے لیے بھی جلد آپریشن کیا جائے گا۔
یہ خبر 9 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔