سعودی تیل کی صنعت پر حوثی باغیوں کا ڈرون اور میزائل حملہ
یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی تیل کی صنعت کے درمیان میں ڈرون اور میزائل کے ذریعے حملہ کیا، جس میں راس تنورا میں واقع سعودی آرامکو کی سہولت بھی شامل ہے۔
ریاض نے عالمی توانائی کی سہولت پر اس حملے کو ناکام حملہ قرار دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حملوں کا اعلان کرتے ہوئے 6 سالوں سے سعودی زیر قیادت اتحاد سے لڑنے والے حوثیوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سعودی شہر دمام، اسیر اور جازان کے فوجی ٹھکانوں پر بھی حملہ کیا۔
مزید پڑھیں: حوثی قبائل کا سعودی ایئرپورٹ پر ڈرون حملے کا دعویٰ
سعودی وزارت توانائی نے بتایا کہ راس تنورا میں واقع جو دنیا کی سب سے بڑی سمندر میں تیل کی لوڈنگ کی سہولت اور تیل کے ذخائر کے یارڈ پر سمندر سے آنے والے ایک ڈرون سے حملہ ہوا۔
وزارت دفاع نے کہا کہ اپنے ہدف تک پہنچنے سے قبل مسلح ڈرون کو روکا اور تباہ کردیا گیا۔
وزارت نے بتایا کہ بیلسٹک میزائل دنیا کے سب سے بڑے اور سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرمکو کے زیر استعمال ایک رہائشی کمپاؤنڈ کے قریب گرا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا حوثی باغیوں کو عالمی دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالنے کیلئے تیار
ان حملوں کی وجہ سے جنوری 2020 کے بعد برینٹ کروڈ کی قیمتیں 70 ڈالر فی بیرل سے زائد ہوگئیں جبکہ امریکی خام تیل اکتوبر 2018 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
وزارت کے ایک ترجمان نے سرکاری میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ 'تخریب کاری کی اس طرح کی کارروائیوں سے نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا کو توانائی کی فراہمی کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے'۔
اس سے قبل سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد نے مقام کی وضاحت کیے بغیر کہا تھا کہ انہوں نے 'سویلین اہداف' کی جانب جانے والے 12 مسلح ڈرونز کو روکا اور ساتھ ہی جازان کی طرف فائر کیے گئے دو بیلسٹک میزائل بھی روکے۔
مزید پڑھیں: حوثی باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی پر پابندی
اتوار کے روز حملوں کا نشانہ بنائے جانے والے مقامات، مشرقی صوبے میں واقع خلیج کے ساحل پر واقع ہیں جہاں آرامکو کی بیشتر پیداوار اور برآمدات کی سہولیات موجود ہیں۔
واضح رہے کہ 2019 میں دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کنندہ سعودی عرب تیل کی سہولیات سے صرف چند کلومیٹر دور تیل کی تنصیبات پر ایک میزائل اور ڈرون حملے سے لرز اٹھا تھا جس کا الزام ریاض نے ایران پر عائد کیا تھا تاہم تہران نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
اس حملے نے سعودی عرب کی خام پیداوار عارضی طور پر نصف سے زائد حد تک بند کرنے پر مجبور کردیا تھا جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا تھا۔