انہوں نے کہا کہ امریکا میں تو زندگی کے معمولات رواں سال موسم خزاں تک لگ بھگ بحال ہوسکتے ہیں مگر قانون سازوں کی جانب سے عالمی سطح پر ویکسینیشن کی ناکافی کوششوں کے باعث مکمل بحال 2022 کے آخر تک ہی ممکن ہوسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کی چوتھی سہ ماہی کے دوران امریکا میں تمام اسکول پھر کھل سکتے ہیں، کسی حد تک ریسٹورنٹس کی سرگرمیاں اور کھیلوں کے ایونٹس کا انعقاد ہوسکتا ہے۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ عالمی سطح پر وبا کے خاتمے کے لیے ہم نے زیادہ کام نہیں کیا، ویکسینز فی الحال امیر ممالک کے پاس جارہی ہیں، جس کے نتیجے میں وائرس کی زیادہ متعدی اقسام بیرون ملک پھیل سکتی ہیں اور وہاں سے پھر امریکا پہنچ سکتی ہیں۔
بل گیٹس نے کہا کہ یہ بھی خطرہ ہے کہ ری انفیکشن کی لہر سامنے آئے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وبا کا خاتمہ 2022 کے آخر تک ہی ہوسکے گا ماسوائے اس صورت میں اگر ہم زیادہ بہتر کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف میں اضافی ویکسین فیکٹروں کا قیام بیرون ملک بیماری کے خطرے میں کمی لانے میں مدد فراہم کرے گا اور حالات جلد معمول پر آسکیں گے۔
اس سے قبل دسمبر 2020 میں ایک انٹرویو میں بھی بل گیٹس نے یہ پیشگوئی کی تھی کہ 2021 کے موسم بہار سے امریکا میں حالات میں بہتری آنے لگے گی۔
ان کا کہنا تھا 'موسم بہار سے کیسز کی تعداد میں ڈرامائی کمی آسکتی ہے اور ممکن ہے کہ حالات معمول پر آنا شروع ہوجائیں'۔
انہوں نے خبردار کیا کہ موسم سرما کے مہینے بدترین ثابت ہوسکتے ہیں اور اس کے بعد حالات میں تبدیلی آسکتی ہے اور 2021 کے اختتام تک ہی حالات ماضی کی طرح معمول پر آسکیں گے۔
اسی مہینے ایک آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2021 کے موسم گرما میں امیر ممالک میں ویکسین کی دستیابی دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ عام ہوگی اور وہاں حالات معمول پر آنا شروع ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'مگر میرے خیال میں یہ وائرس دنیا میں موجود رہے گا اور ہمیں فیس ماسک کا استعمال کرنا ہوگا، دنیا کے ہر کونے سے وائرس کے خاتمے کے بعد ہی وبا کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا، تو حالات 2022 کی پہلی ششماہی سے قبل معمول پر نہیں آسکیں گے'۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چند ممالک جیسے آسٹریلیا، سنگاپور، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا نے وبا کی روک تھام میں زبردست کام کیا۔
اگست 2020 میں بھی بل گیٹس نے کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے حوالے سے پیشگوئی کی تھی۔