تربت میں ایک مرد اور نوجوان لڑکی کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد
گوادر: بلوچستان کے علاقے تربت میں ایک شخص اور نوجوان لڑکی کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد کرلی گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چوغان کنڈ علاقے کے لوگوں نے لاشوں کی موجودگی سے متعلق پولیس کو آگاہ کیا جس پر پولیس نے انہیں تربت کے ایک ہسپتال میں منتقل کردیا۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ انشکاف ہوا کہ مرد اور لڑکی ضلع بولان کے علاقے ڈھاڈر سے تعلق رکھتے تھے لیکن وہ اس وقت تربت کے مضافات میں واقع چوغان کنڈ گاؤں میں رہ رہے تھے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: ضلع کیچ سے 5 افراد کی لاشیں برآمد
ادھر پولیس نے بتایا کہ لڑکی کے والد قلندر خان نے انہیں دوران تفتیش بتایا کہ ان کے بیٹے نے دوہرے قتل کیے اور علاقے سے فرار ہوگیا۔
تاہم قتل کے پیچھے کی وجوہات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکیں۔
اس بارے میں ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’ہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور جلد ملزم گرفتار ہو جائے گا‘۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ متوفیوں کو متعدد گولیاں ماری گئی تھیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان سے گولیوں سے چھلنی لاشیں ملنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل فروری 2021 میں کوسٹل ہائی وے کے ساتھ شانزانی کے علاقے میں 2 بھائیوں سمیت 3 افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔
یہ تینوں افراد سیشن عدالت سے قتل کے الزام میں بریت کے بعد پسنی جارہے تھے کہ لاپتا ہوگئے، بعد ازاں ان کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر: 2 بھائیوں سمیت 3 افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد
اس سے قبل دسمبر 2020 میں لیویز فورسز نے مکران ڈویژن کے ضلع کیچ میں 2 مختلف مقامات سے 5 گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد کی تھیں۔
لیویز حکام نے ضلعی ہیڈکوارٹرز تربت کے 120 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ایرانی سرحد کے قریب ٹمپ کے علاقے سے 3 لاشوں کو برآمد کیا تھا جبکہ دیگر 2 افراد کی لاشیں ہوشاب کے علاقے میں ہیرواک پل کے نیچے سے ملی تھیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ مارچ 2019 میں ڈیرہ اسمٰعیل خان سے تعلق رکھنے والے 3 افراد کی لاشیں بلوچستان کے علاقے راکھنی سے برآمد ہوئیں تھیں۔