اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سرکاری ملازمین کے اثاثوں کی تفصیلات عام کرنے کی ہدایت
اسلام آباد: پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو کہا ہے کہ سرکاری ملازمین خاص طور پر پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز (پی اے ایس) اور پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) جیسے طاقت ور سروس کیڈرز کے افسران کے اثاثوں کی تفصیلات عام کی جائیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیشن ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے جو معلومات تک رسائی کے ایکٹ 2017 کی دفعہ 18 کے تحت قائم کیا گیا ہے تاکہ اس ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اس کا کردار ایک طریقہ کار بنانا ہے تاکہ پاکستان کے شہری عوامی اہمیت کے معاملات میں معلومات تک رسائی کے اپنے آئینی حق کا استعمال کرسکیں۔
اسی سلسلے میں ایک شہری ندیم عمر کی درخواست پر پی آئی سی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پبلک انفارمیشن آفیسر کو ہدایت کی کہ اس حکم کے موصول ہونے کے 10 روز میں کمیشن کی آگاہی کے ساتھ درخواست گزار کو پوچھی گئی معلومات فراہم کی جائیں۔
مزید پڑھیں: وزارت دفاع کو سینئر عسکری افسران کی آمدنی، اثاثوں کی معلومات فراہم کرنے کی ہدایت
درخواست گزار کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات، افسران کی فہرست، ان کا عہدہ اور موجودہ پوسٹنگ کی تفصیلات، ان افسران کے نام جن کی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر پروموشن روک دی گئی تھی اور ان افسران کی فہرست ان کے عہدے اور موجودہ پوسٹنگ کے ساتھ طلب کیں، جنہوں نے اپنی پوری سروس کی مدت کے دوران اپنے اثاثوں کی تفصیلات کبھی جمع نہیں کرائی۔
درخواست میں یہ بھی پوچھا گیا کہ آیا یہ حقیقت ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان افسران کو ترقی نہ دینے کا فیصلہ کیا، جنہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائی اور آیا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے افسران کے اثاثوں میں اضافے سے متعلق کسی قسم کی انکوائری/انکوائریز کیں۔
مذکورہ درخواست گزار کی جانب سے ’ان کیسز کی فہرست یا ان افسران کی فہرست ان کی موجودہ حیثیت کی تفصیلات کے ساتھ طلب کی جن کے اثاثوں میں اضافے سے متعلق تصدیق کے لیے کیسز کسی ایجنسی کو بھیجے گئے ہیں‘۔
مزید برآں چیف انفارمیشن کمشنر محمد اعظم، انفارمیشن کمشنرز زاہد عبداللہ اور فواد ملک پر مشتمل کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو نوٹس جاری کیا تھا لیکن ان کا جواب نہیں آیا۔
بعد ازاں کمیشن کی جانب سے ایک ایکس پارٹی آرڈر جاری کیا گیا۔
کمیشن نے کہا کہ توازن پر عوامی مفادات ان سرکاری ملازمین کی ذاتی رازداری کو کسی قسم کے نقصان پہنچنے سے کہیں زیادہ اہم ہیں جو اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
پی آئی سی کی جانب سے قرار دیا گیا کہ یہ صرف درخواست کی گئی معلومات کے انکشاف کے ذریعے ہی ممکن ہے کہ پاکستان کے شہری جو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے عوض ٹیکسز ادا کرتے ہیں وہ ان افسران کے ناموں، عہدوں اور تعداد کے بارے میں جاننے کے اہل ہوں گے جنہوں نے اپنے اثاثوں کی معلومات جمع نہیں کرائی اور اگر ایسے افسران کے خلاف اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے کوئی کارروائی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ جانتے ہیں معلومات تک رسائی آپ کا حق ہے؟
تاہم کمیشن میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کئی مرتبہ سمن جاری کرنے کے باوجود نہ ہی درخواست پر جواب دیا اور نہ ہی اب تک پی آئی سی کی ہدایات پر عمل کیا ہے۔
واضح رہے کہ معلومات تک رسائی کے ایکٹ 2017 کی شق 20 کی ذیلی شق 2 کے تحت پی آئی سی اس کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر کیس بھی عہدیدار کے خلاف توہین کی کارروائی شروع کرسکتا ہے۔
علاوہ ازیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قانونی مشیر راجا سمیع الحق ستی سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ معلومات کا ایکٹ کسی حکم کے خلاف اپیل کا حق بھی فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن کے حکم کا جائزہ لیا گیا ہے اور متعلقہ حکام اس کے خلاف متعلقہ فورم یا کہیں اور اپیل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
یہ خبر 07 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی