دنیا

پوپ فرانسس کا عراقی مسلمانوں، مسیحیوں پر امن کیلئے متحد ہونے پر زور

خدا کے نام پر ہمارے بھائیوں اور بہنوں سے نفرت کرکے خدا کی بے حرمتی کرنا سب سے بڑی گستاخی ہے، پوپ فرانسس

مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق کے مسلمانوں اور مسیحیوں کے مذہبی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی دشمنیاں بھلا کر امن اور اتحاد کے لیے مل کر کام کریں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسس نے حضرت ابراہیمؑ کے مقام ولادت پر بین الامذاہب ہم آہنگی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'خدا کی عبادت اور اپنے پڑوسی کا خیال ہی اصل مذہبی فریضہ ہے'۔

انہوں نے بین الامذاہب رواداری اور بھائی چارے کا پیغام دینے کے لیے عراق کے جنوبی شہر اُر کی باقیات بھی دیکھیں۔

پوپ فرانسس نے مذہبی رہنماؤں سے کہا کہ ان کا اُر میں اکٹھے ہونا بہترین ہے کیونکہ یہی ہمارا اصل ہے اور ہمارے مذاہب کا جنم یہی سے ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس مقام سے ہم عزم کرتے ہیں کہ خدا مہربان ہے اور اس کے نام پر ہمارے بھائیوں اور بہنوں سے نفرت کرکے خدا کی بے حرمتی کرنا سب سے بڑی گستاخی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پوپ فرانسس کی 'خوف اور خطرے' کے باوجود تاریخی دورے پر عراق آمد

مسیحی روحانی پیشوا نے کہا کہ دشمنی، انتہا پسندی اور تشدد مذہبی دل سے پیدا نہیں ہوتے، یہ مذہب کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک امن نہیں آسکتا جب تک عراقی، مختلف مذاہب کے لوگوں کو اپنے سے الگ سمجھنا نہیں چھوڑ دیتے۔

اگرچہ حضرت ابراہیمؑ مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کے لے والد کا درجہ رکھتے ہیں لیکن اُر میں اس بین المذاہب جلسے میں یہودیوں کی نمائندگی کرنے کے لیے کوئی موجود نہیں تھا۔

نامور عالم آیت اللہ علی السستانی سے ملاقات

قبل ازیں پوپ فرانسس نے عراق کے نامور عالم آیت اللہ علی السستانی سے نجف میں ملاقات کی، جہاں سے دونوں مذہبی رہنماؤں نے پرامن بقائے باہمی کا پیغام دیا اور عراقی مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ملک کی قدیم مسیحی اقلیت کو قبول کریں۔

آیت اللہ علی السستانی نے کہا کہ مذہبی حکام کو عراقی مسیحیوں کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے اور مسیحیوں کو بھی دیگر عراقیوں کی طرح امن سے رہنے کا ماحول اور برابر حقوق ملنے چاہیئیں۔

مزید پڑھیں: پوپ فرانسس نے پہلی مرتبہ افریقی نژاد امریکی کو کارڈینل مقرر کردیا

ویٹی کن سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پوپ فرانسس نے السستانی کا کمزوروں اور مظلوموں کے دفاع میں آواز اٹھانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ پوپ فرانسِس 2012 میں انتخاب کے بعد پہلی بار عراق کے دورے پر گزشتہ روز دارالحکومت بغداد پہنچے تھے۔

عراق میں 84 سالہ پوپ کی حفاظت کے لیے ہزاروں اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جہاں متعدد راکٹ اور خودکش حملوں کی حالیہ لہر نے ان کی حفاظت سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔