ایف بی آر نے ٹریک اور ٹریس سسٹم کے لیے معاہدے پر دستخط کردیے
کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے یکم جولائی سے تمباکو، سیمنٹ، شوگر اور کھاد کے شعبوں پر 'ٹریک اینڈ ٹریس سلوشن' لگانے کے لیے ایک کنسورشیم کے ساتھ معاہدہ کیا جس کا مقصد معاشی سرگرمیوں کی ڈیجیٹلائزیشن میں تیزی لانا، ریونیو کو بہتر بنانا اور مارکیٹ میں جعلی مصنوعات کی روک تھام ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے بتایا کہ اس سے 4 کروڑ 50 لاکھ ٹن سیمنٹ، 4 ارب سگریٹ، 40 لاکھ ٹن چینی اور 4 کروڑ ٹن کھاد کا شعبہ ٹیکس نیٹ میں آئے گا۔
ایف بی آر کی جانب سے لائسنسنگ رولز 2019 اور پی پی آر اے کے قواعد 2004 کے مطابق مشترکہ اعلیٰ اسکور کی بنیاد پر اے جے سی ایل (پرائیوٹ) لمیٹڈ، آتھنٹیکس انکارپوریشن اور مٹاس کارپوریشن پر مشتمل کنسورشیم کو 'سب سے زیادہ فائدہ مند بولی' قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر بوگس ٹیکس ریفنڈ کیس میں رقوم کی وصولی کرے، صدر مملکت
ایف بی آر کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس کی تصدیق کی گئی اور کہا گیا کہ 'تمباکو، سیمنٹ، چینی اور کھاد کے شعبے کے بارے میں ٹریک اینڈ ٹریس سلوشن کو چلانے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اے جے سی ایل کے ساتھ اس کے اہم شراکت دار آتھنٹیکس انکارپوریشن امریکا اور جنوبی افریقہ کی مٹاس کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے'۔
معاہدے پر ایف بی آر کے ممبر (آئی آر آپریشنز) ڈاکٹر محمد اشفاق احمد، آتھنٹیکس کے سی ای او کیون مک کین، مٹاس کارپوریشن کے اسٹین برٹیلسن اور اے جے سی ایل کے سی ای او عمیر جعفر نے اپنی متعلقہ اداروں کی جانب سے دستخط کیے۔
ایف بی آر نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ 'اس نظام سے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوگا، جعل سازی میں کمی آئے گی اور غیر قانونی سامان کی اسمگلنگ کی روک تھام ہوگی'۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر پہلی ششماہی میں ٹیکس وصولی کے ہدف سے 16 ارب روپے پیچھے
ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ 'ٹریک اینڈ ٹریس پروڈکشن مرحلے پر مختلف مصنوعات پر 5 ارب سے زائد ٹیکس اسٹیمپ لگانے اور ملک بھر میں الیکٹرانک مانیٹرنگ سسٹم پر عمل درآمد پر مشتمل ہے جس سے ایف بی آر کو سپلائی چین میں سامان کو ٹریک کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایف بی آر جارحانہ ٹائم لائنز پر صنعتوں میں پروگرام کے چلنے کے دوران اے جے سی ایل کنسورشیم کے ساتھ مل کر کام کرے گا'۔
کیون مک کین نے کہا کہ اس پروگرام سے مقامی معیشت میں ایک تبدیلی آئے گی، ریونیو میں اضافہ اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے عمل کو زیادہ شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔