پی ڈی ایم عدم اعتماد کا فیصلہ کرے گی، عمران کو این آر او نہیں دیں گے، بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو این آر او نہیں دیں گے اور عدم اعتماد کا فیصلہ جمہوری قوتیں کریں گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل پورے پاکستان نے اسلام آباد کی سینیٹ کی سیٹ پر جیت کا جشن منایا اور ہر پاکستانی جن کو اس نالائق اور نااہل حکومت نے تکلیف پہنچائی اور اس حکومت کی وجہ سے جو پاکستانی اپنے بجلی کا بل، بچوں کی فیس اور دوا کا بل نہیں دے سکتا، انہوں نے جشن منایا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ کس طرح پوری کٹھ پتلی حکومت سامنے آئی تھی اور اپنی شکست کو کور کرنے کی کوشش کر رہی تھی وہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے عمران خان کا چیلنج قبول کیا تھا، عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ہم یہ سیٹ جیت جاتے ہیں تو وہ قومی اسمبلی معطل کریں گے اور نئے انتخابات کا اعلان کریں گے لیکن وہ ڈرپوک ہے اور انتخابات سے ڈرتا ہے، جس کا مطلب عوام سے ڈرنا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوام نے فیصلہ کرنا ہے جو ان کی وجہ سے تکلیف میں زندگی گزار رہے ہیں، پہلے وہ اسمبلیاں تحلیل کرنے سے بھاگے اور اب نیا شوشا سامنے لے کر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کو دیکھا دیا ہے کہ عمران خان نے قومی اسمبلی کا اعتماد کھو دیا ہے، آپ کو مسترد کر دیا گیا نہ صرف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے بلکہ آپ کے اپنے اراکین اسمبلی اور اتحادیوں نے مسترد کردیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ اگر آپ میں نئے انتخابات کا اعلان کرنے کی ہمت نہیں تھی تو آپ کو اخلاقی طور پر فوری اپنا استعفیٰ تو جمع کردیتے، کل رات کہا تھا کہ آج ہی اعتماد کا ووٹ لے گا لیکن اب اسے بھی بھاگ رہا ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ یہ بھی ایک ڈراما، تماشا اور اپنی ہار کو چھپانے کی کوشش ہے، ہم نے ثابت کردیا ہے کہ آپ پر اپنے اراکین کا اعتماد نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سجھتے ہیں کہ ہم نے ثابت کردیا ہے کہ آپ پر آپ کے اراکین کا اعتماد نہیں ہے اور یہ ہاؤس آپ کی حمایت نہیں کرتا، اب یہ فیصلے خان صاحب آپ نہیں لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں اپ سیٹ: وزیراعظم کا ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ
بلاول بھٹو نے کہا کہ اب ہم آپ کو بتائیں گے، میں آپ کو بتاؤں گا کہ عدم اعتماد کب ہوگا، پی ڈی ایم بتائے گی کہ عدم اعتماد کب ہوگا اور کہاں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے اور ان کو بے نقاب کرتے رہیں گے اور جو پی ڈی ایم کا متفقہ فیصلہ ہوگا اسی پر عمل ہوگا، اب کٹھ پتلی تماشا نہیں چلے گا، اب یہ ڈرامے بازی نہیں چلے گی، عمران خان کو اپنا رویہ درست کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں بہت دیر ہوچکی ہے اور اس حکومت کو اب کوئی نہیں بچا سکتا، یہ حقیقی معنوں میں خاتمے کا آغاز ہوچکا ہے اور پی ڈی ایم کے فیصلے سنجیدگی سے کریں گے۔
اپوزیشن کے لائحہ عمل سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے پنجاب بچانا چاہیے، کب اور کہاں عدم اعتماد کی حکمت عملی اپنانی ہے یہ پی ڈی ایم کا فیصلہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں لیکن عمران خان کو نہیں پتا ہے کہ ایک ووٹ کا پتا ہے، ایک ایک رکن قومی اسمبلی کا پتا ہے کہ کون آپ کے ساتھ بیٹھے ہیں اور دل ہمارے ساتھ ہیں، مجھے پتا ہے کس نے ضمیر کے مطابق ہمیں ووٹ دیا تھا، کس نے بغض حفیظ شیخ اور بغض عمران خان میں ووٹ دیا تھا، یہ ہم اور آپ کے اراکین اسمبلی بھی جانتے ہیں کہ آپ نے ان کا کوئی کام نہیں کیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت کے اراکین اسمبلی سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے علاقے میں اپنی شکل دکھانے کے قابل نہیں ہیں، ہم جانتے ہیں کون اگلا الیکشن تیر اور شیر کے نشان پر لڑنا چاہتے ہیں، ہم آپ کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے، آپ نے تین سال میں ہر پاکستانی کا جینا حرام کردیا تھا، عام آدمی کی چیخیں نکال دیں، پی ٹی آئی ایم ایف کے نام پر آپ نے ہر پاکستانی کا خون چوسا ہے۔
بلاول بھٹونے کہا کہ ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے، ہم آپ کو این آر او نہیں دیں گے، ہم آپ کو کہیں بھاگنے نہیں دیں گے اور آپ کا پیچھا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آپ مقابلہ چیئرمین سینیٹ اور ہر فورم پر کریں گے، اب جمہوری قوتیں آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔
چیئرمین سینیٹ کے امیدوار سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم ساری جماعتوں سے مل کرفیصلہ ہوگا لیکن اس انتخاب سے قبل جب پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے یوسف رضا گیلانی کے مشترکہ امید وار کا اعلان کیا تھا تو مجھے کہا تھا کہ گیلانی صاحب چیئرمین سینیٹ کے ہمارے امیدوار ہوں گے۔