علی کاظمی کی فلم 'فنی بوائے' آسکر ایوارڈز کی فہرست میں شامل
فلمی دنیا کے سب سے معتبر ایوارڈ 'آسکر' کی انتظامیہ نے رواں سال آسکر ایوارڈز کے لیے 366 فیچر فلمز کو اہل قرار دیا ہے جن میں کینیڈین نژاد پاکستانی اداکار علی کاظمی کے مرکزی کردار پر مبنی فلم ’فنی بوائے‘ بھی شامل ہے۔
ورائٹی کی رپورٹ کے مطابق 1970 کے ایوارڈز کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اتنی بڑی تعداد میں فیچر فلمز کو آسکرز کے لیے اہل قرار دیا گیا ہے۔
رواں برس آسکر ایوارڈز کی تقریب 25 اپریل کو منعقد ہوگی اور نامزدگیوں کا اعلان 15 مارچ کو کیا جائے۔
اکیڈمی کے اراکین 5 سے 10 مارچ تک کیٹیگریز کے لیے ووٹ کریں گے۔
مزید پڑھیں: علی کاظمی کی فلم 'فنی بوائے' آسکر ایوارڈ کیلئے نامزد
فروری میں فلمی دنیا کے سب سے معتبر ایوارڈ 'آسکر' کی انتظامیہ نے 25 سے زائد کیٹیگریز میں سے 9 کیٹیگریز کی نامزدگیوں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔
آسکر ایوارڈز کے لیے جن 9 کیٹیگریز کی نامزدگیوں کو شارٹ لسٹ کیا تھا ان میں غیر ملکی زبان کی فلمیں، دستاویزی فلمیں، مختصر دستاویزی فلمیں، اینیمیٹڈ شارٹ فلمیں، ہیئر اسٹائل اینڈ میک اپ، اوریجنل اسکور، اوریجنل سانگ، لائیو شارٹ فلمیں اور وژوئل افیکٹس شامل ہیں۔
تاہم ورائٹی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شارٹ لسٹ کی فلموں میں 'زندگی تماشا' اور 'فنی بوائے' شامل نہیں ہیں لیکن بعدازاں جاری کی گئی فہرست میں فنی بوائے کا نام شامل تھا۔
علی کاظمی نے اپنی فلم سے متعلق اعلان انسٹاگرام پر کیا اور کہا کہ یہ ان کے لیے اعزاز ہے۔
اداکار نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ' ہماری فلم نیٹ فلیکس اور سی بی سی جیم پر دستیاب ہے'، اور ساتھ ہی انہوں نے فلم کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
تاہم کمنٹس میں بھی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شاید ان کی فلم نیٹ فلیکس پاکستان پر دستیاب نہ ہو۔
’فنی بوائے‘ کی ہدایات معروف بھارتی فلم ساز دیپا مہتا نے دی ہیں، جنہوں نے ماضی میں ’فائر، واٹر، ارتھ اور مڈنائٹ چائلڈ‘ جیسی معروف فلمیں بنائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی کاظمی کی سیاست، خانہ جنگی اور جنسیت پر بنی فلم ’فنی بوائے‘
’فنی بوائے‘ کی کہانی 1970 سے 1980 کے وقت کی ہے تاہم لکھاری نے اس طرح بیان کیا ہے کہ وہ آج بھی نئے دور کی کہانی لگتی ہے۔
’فنی بوائے‘ میں گھر کی بے جا پابندیوں کے باعث ہم جنس پرست بن جانے والے لڑکے کے والد کا کردار پاکستانی نژاد کینیڈین اداکار علی کاظمی نے ادا کیا ہے، جو اس سے قبل بھی متعدد انگریزی اور اردو فلموں میں شاندار اداکاری کر چکے ہیں۔
فلم کی شوٹنگ سری لنکا میں ہی کی گئی اور فلم میں سری لنکا کی خانہ جنگی اور سیاست دکھانے کی وجہ سے اسے شوٹنگ میں مشکلات کا بھی سامنا رہا اور فلم کو مکمل ہونے میں چند سال لگے۔