پاکستان

ملک بھر میں ’بلوچ ثقافتی دن‘ منایا گیا

بلوچ ثقافتی دن کے موقع پر سوشل میڈیا پر بھی ٹرینڈ رہا اور کئی اہم شخصیات نے بلوچ قوم کو مبارک باد پیش کی۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود بلوچ قوم ہر سال مارچ کے پہلے ہفتے میں ’ثقافتی دن‘ مناتے ہیں، جسے ان کی ثقافتی عید بھی کہا جاتا ہے۔

’بلوچ ثقافتی دن‘ کو گزشتہ چند سال سے منایا جا رہا ہے اور اس دن کا مقصد اپنی ثقافت کی ترویج کرنا ہے، جو نئی نسل کے لیے نایاب بنتی جا رہی ہے۔

بلوچ قوم و ثقافت کا شمار نہ صرف پاکستان اور جنوبی ایشیا کی قدیم ترین ثقافتوں میں ہوتا ہے بلکہ اس قوم و ثقافت کی تاریخ بھی صدیوں پر مشتمل ہے۔

’بلوچ ثقافتی دن‘ کو اگرچہ 2015 سے قبل ہی منانا شروع کیا گیا تھا مگر اسے بھرپور ثقافتی جذبے کے ساتھ 2015 کے بعد منایا جانے لگا۔

’بلوچ ثقافتی دن‘ کو عام طور پر مارچ کے پہلے ہی ہفتے میں منایا جاتا ہے اور چوں کہ موسم بہار کا آغاز بھی مارچ سے قبل ہی شروع ہوجاتا ہے تو کئی لوگ اس دن کو موسم بہار کا دن بھی کہتے ہیں۔

’بلوچ ثقافتی دن‘ کے موقع پر بلوچستان بھر میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جب کہ تعلیمی اداروں، آرٹس کونسلز اور کلبز سمیت پریس کلبز و نجی اداروں میں بھی اس دن کی مناسبت سے خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

’بلوچ ثقافتی دن‘ کو روایتی انداز میں منائے جانے کا جوش صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ اسے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی، پنجاب کے دارالحکومت لاہور اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی منایا جاتا ہے۔

’بلوچ ثقافتی دن‘ کے موقع پر کراچی کے ساحلِ سمندر سے لے کر لیاری اور لاہور کے الحمرا ہال تک خصوصی تقاریب منعقد کرکے بلوچ ثقافت کو نئی نسل میں روشناس کروایا جاتا ہے۔

اگرچہ اس دن کو منانے کی کوئی خاص تاریخ مقرر نہیں تاہم اسے ہر سال مارچ کے پہلے ہی ہفتے میں منایا جاتا ہے۔

’بلوچ ثقافتی دن‘ کے علاوہ پاکستان میں سندھی ثقافت، مہاجر ثقافت، پنجابی ثقافت، پشتون ثقافت، سرائیکی ثقافت، گلگت بلتستان کی ثقافت و آزاد کشمیر کی ثقافت کا دن بھی مختلف مواقع پر منایا جاتا ہے۔

پاکستان میں بسنے والے تمام ثقافتوں کے افراد ایک دوسرے کے ثقافتی دنوں میں یکجہتی کے طور پر شریک بھی ہوتے ہیں جب کہ ایک دوسرے کو ثقافتی عید پر مبارک باد بھی پیش کرتے ہیں۔

بلوچ قوم کا ثقافتی دن

کیا کُرتا، پاجامہ، شیروانی اور پان ہی ’مہاجر ثقافت‘ ہے؟

سندھی ثقافتی دن: ایک منفرد میلہ