اس سے قبل 26 فروری کو آزاد ماہرین کے پینل نے اس ویکسین کی منظوری کی سفارش کی تھی جس کے بعد اب ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی۔
ایف ڈی اے کی قائم مام کمشنر جینیٹ ووڈ کوک نے ایک بیان میں بتایا 'اس منظوری سے ویکسینز کی دستیابی میں اضافہ ہوگا، کووڈ 19 کی روک تھام کا بہترین طبی طریقہ کار ویکسینز کا استعمال ہے'۔
جانسن اینڈ جانسن کی ذیلی کمپنی جانسین نے اس ویکسین کو تیار کیا اور رواں ہفتے امریکی ایوان نمائندگان میں اس نے بتایا تھا کہ مارچ ممیں 2 کروڑ خوراکوں کو فراہم کردیے گا جبکہ جون کے آخر تک 10 کروڑ خوراکیں فراہم کی جاسکیں گی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز کے ساتھ اس نئی ویکسین کی دستیابی سے امریکا کو اپنی تمام آبادی کی ویکسینیشن کے لیے درکار خوراکیں موجود ہوں گی۔
جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کو تسیم کرنا بھی آسان ہے کیونکہ فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز کے برعکس یہ ویکسین فریج کے عام درجہ حرارت میں بھی 3 ماہ تک محفوظ رکھی جاسکتی ہے۔
تاہم کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف اس ویکسین کی افادیت ضرور کم دریافت ہوئی تھی۔
جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی روک تھام میں 66 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی، تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کے خلاف اس کی افادیت 85 فیصد تھی۔
کمپنی نے بتایا کہ امریکا میں یہ ویکسین معتدل اور شدید بیماری کے خلاف 72 فیصد، لاطینی امریکا میں 66 فیصد اور جنوبی افریقہ میں 57 فیصد مؤثر رہی۔
یعنی یہ ویکسین جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے خلاف صرف 57 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔
ایف ڈی اے کی جانب سے حال ہی میں اس ویکسین کے حوالے سے ایک دستاویز ویب سائٹ پر جاری کی گئی تھی جس کے مطابق یہ ویکسین بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ویکسنیشن کے 14 دن بعد نمایاں حد تک کم کردیتی ہے۔