طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع تحقیق میں یہ عندیہ بھی دیا گیا کہ خواتین میں کووڈ کے اس طویل المعیاد اثر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس سے قبل مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا جاچکا ہے کہ کووڈ کے ہر 10 میں سے ایک مریض کو صحتیابی کے بعد کئی ماہ تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسے افراد کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے اور ان میں تھکاوٹ، سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی، متلی، ہیضہ اور پیٹ، جوڑوں اور مسلز کی تکلیف عام علامات ہوتی ہیں۔
اس نئی تحقیق میں بھی لانگ کووڈ کی کچھ عام علامات جیسے تھکاوٹ اور جوڑوں میں تکلیف کی تصدیق کی گئی۔
تحقیق یہ بھی بتایا گیا کہ ایسے مریضوں کو صحتیابی کے 6 ماہ بعد بھی علامات کا سامنا تھا اور ایک نئی علامت بالوں سے محرومی کا انکشاف کیا گیا۔
اس تحقیق میں 1655 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو 7 جنوری سے 29 مئی 2020 کے دوران چین کے شہر ووہان کے ایک ہسپتال میں کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہوکر زیرعلاج رہے تھے اور صحتیاب ہوگئے تھے۔
6 ماہ بعد ان مریضوں کا معائنہ اور خون کے ٹیسٹ کیے گئے جبکہ 6 منٹ کی چہل قدمی کا ایک ٹیسٹ بھی لیا گیا۔
ان افراد سے ایک سوالنامہ بھی بھروایا گیا تاکہ کووڈ سے متعلق طویل المعیاد علامات کا تجزیہ کیا جاسکے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ سے صحتیابی کے 6 ماہ بعد بھی 63 فیصد مریضوں کو تھکاوٹ یا مسلز کی کمزوری کا سامنا تھا جبکہ 27 فیصد نے نیند کی مشکلات اور 22 فیصد نے بالوں سے محرومی کے تجربے کو رپورٹ کیا۔
محققین نے بتایا کہ کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار رہنے والے افراد کو 6 ماہ بعد بھی مختلف مسائل جیسے تھکاوٹ، مسلز کی کمزوری، ذہنی بے دینی یا ڈپریشن کا سامنا تھا، تاہم بالوں سے محرومی بھی رپورٹ کی جانے والی طویل المعیاد علامات میں عام تھی۔