ایف ڈی کا خودمختار ماہرین کا پینل 26 فروری کو ویکسین کو استعمال کرنے کی منظوری کا فیصلہ کرے گا۔
اگرچہ ایف ڈی اے کی جانب سے ماہرین کی آرا کو ماننا ضروری نہیں ہوتا مگر عموماً ایف ڈی اے کی جانب سے سفارشات پر عمل کیا جاتا ہے۔
جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی روک تھام میں 66 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی، تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کے خلاف اس کی افادیت 85 فیصد تھی۔
کمپنی نے بتایا کہ امریکا میں یہ ویکسین معتدل اور شدید بیماری کے خلاف 72 فیصد، لاطینی امریکا میں 66 فیصد اور جنوبی افریقہ میں 57 فیصد مؤثر رہی۔
کمپنی نے ایف ڈی اے کو ڈیٹا جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ویکسین بغیر علامات والے کیسز کی روک تھام کے لیے بھی مؤثر ہے۔
کمپنی کے مطابق ٹرائل کے ابتدائی تجزیے میں بغیر علامات والے 16 کیسز کو ویکسین استعامل کرنے والے 2 گروپس کے مقابلے میں پلیسبو گروپ میں دریافت کیا گیا تھا، یا اس کی افادیت 88 فیصد رہی۔
اگرچہ بغیر علامات والے کیسز ٹرائل کا بنیادی مقصد نہیں تھے بلکہ کووڈ 19 کی معتدل اور شدید شدت کی روک تھام پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
ایف ڈی اے کی جانب سے جاری دستاویز کے مطابق یہ ویکسین بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ویکسنیشن کے 14 دن بعد نمایاں حد تک کم کردیتی ہے۔
ویکسین استعمال کرانے کے 14 دن بعد ٹرائل میں شامل 44 ہزار افراد میں سے صرف 2 میں کووڈ 19 کی سنگین شدت کی تشخیص ہوئی جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ تعداد 14 تھی۔
ویکسین کے استعمال کے 28 دن بعد کسی بھی فرد کو کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا نہیں ہوا جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ تعداد 7 تھی۔
ٹرائل میں شامل 3 افراد کو ویکسین کے استعمال سے شدید مضر اثرات کا سامنا ہوا تاہم ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ تجزیے سے ویکسین کے محفوظ ہونے کے حوالے سے خطرات سامنے نہیں آئے۔
ایف ڈی اے نے بتایا کہ سب سے عام مضر اثرات میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف (48.6 فیصد)، سردرد (39 فیصد)، تھکاوٹ (38.2 فیصد) اور عضلات میں درد (33.2 فیصد) تھا۔
ریگولیٹرز نے بتایا کہ ایک کیس میں امراض قلب کی ایک قسم کو بھی دریافت کیا گیا جو کہ ممکنہ طور پر ویکسین کا نتیجہ نہیں، تاہم اس حوالے سے ابھی واضح طور پر کچھ تعین کرنا ممکن نہیں۔
دیگر اثرات میں بخار اور بہت تیز بخار قابل ذکر تھے۔