پاکستان

جنوری میں کوئلے سے بننے والی بجلی کا حصہ مجموعی پیداوار کے 32 فیصد تک جا پہنچا

گزشتہ ماہ کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداوار کا حجم 7 ماہ کی بلند ترین سطح 2 ہزار 560 گیگا واٹس آور تھا، رپورٹ

لاہور: جنوی میں کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداوار کا حجم 7 ماہ کی بلند ترین سطح 2 ہزار 560 گیگا واٹس آور تک جا پہنچا جبکہ مختلف ایندھن سے ہونے والی مجموعی پیداوار ایک سال پہلے کے 7 ہزار 794 گیگا واٹس سے 3.7 فیصد بڑھ کر 8 ہزار 79 گیگا واٹس تک جا پہنچی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوئلے سے بجلی کی پیداوار گزشتہ برس جولائی میں اپنی بلند ترین سطح 2 ہزار 581 گیگا واٹس تک پہنچی تھی جو نومبر میں کم ہو کر ایک ہزار 95 گیگا واٹس رہ گئی تھی۔

تاہم سال 2018 میں شروعات کے بعد سے گزشتہ 3 سال کے عرصے میں کسی بھی ایک ماہ میں مجموعی پیداوار کے تناسب سے کوئلے سے بجلی کی پیداوار جنوری 2021 میں بلند ترین سطح پر جا پہنچی تھی جو 32 فیصد سے کچھ کم تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تھر کول منصوبے سے پہلی مرتبہ بجلی کی پیداوار

اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2018 میں ملک کی مجموعی بجلی کی پیدوارا میں کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کا حصہ 9.2 فیصد تھا۔

گزشتہ 5 برسوں کے دوران پاکستان نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اور اسے ہٹ کر بھی جارحانہ انداز میں کوئلے سے توانائی کی پیداوار کی، یوں معمولی پیداوار سے کوئلے سے بجلی کی پیداوار 4 ہزار 620 میگا واٹ تک پہنچ چکی ہے۔

مزید 7 زیر تعمیر کوئلے کے بجلی گھروں کے ساتھ سال 2026 تک ملک میں 4 ہزار 590 میگا واٹ کوئلے کی بجلی شامل ہونے کی توقع ہے۔

کوئلے سے بجلی کی پیداوار موجودہ مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے عرصے کے دوران 62 فیصد سے بڑھ کر 15 ہزار 262 گیگا واٹس تک پہنچ گئی جو مالی سال 2019 کے اسی عرصے کے دوران 9 ہزار 395 گیگا واٹس تھی۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو نے تھر میں 330 میگا واٹ کے 2 بجلی گھروں کا افتتاح کردیا

اسی طرح جولائی تا جنوری کے عرصے میں بجلی کی مجموعی پیداوار میں کوئلے کی بجلی کا حصہ مالی سال 2019 میں 12.9 فیصد رہا جبکہ رواں مالی سال میں یہ تقریباً 20 فیصد ہے، باوجود اس کے کہ سالانہ بنیاد پر کوئلے سے بننے والی بجلی کی لاگت میں 6 روپے 47 پیسے فی کلو واٹ آور کا اضافہ ہوا۔

اس ضمن میں عارف حبیب سے وابستہ تجزیہ کار راؤ عمار علی نے کہا کہ مجموعی پیداوا میں کوئلے سے بننے والی بجلی کا حصہ بڑھے کی وجہ ایندھن کی قلت کے باعث گیس پلانٹس کی بندش اور پانی سے بجلی کی پیداوار میں کمی ہے۔

انہوں نے نشناندہی کی کہ آئندہ 6 برس میں 2026 تک ملک میں نئے بجلی گھروں کے فعال ہونے سے کوئلے سے بننے والے بجلی کا حصہ مجموعی پیداوار میں دو گنا تک بڑھ جائے گا۔

دادو: 2 ملزمان نے 11 سالہ بچی کا ’ریپ’ کردیا

سینیٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ کا معاملہ کیا ہے؟

پروین رحمٰن قتل کیس: تفتیشی افسر کو چارج شیٹ جمع کرانے کیلئے ‘آخری موقع’ دے دیا گیا