یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والی 4004 حاملہ خواتین کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا تھا۔
ان خواتین میں کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی تھی یا شبہ تھا جن میں سے 1606 کا تعلق برطانیہ اور باقی امریکا کی تھیں۔
ان تمام خواتین کے ہاں جنوری سے اگست 2020 کے دوران بچوں کی پیدائش ہوئی تھی۔
تحقیق کے دوران کسی بچے کا انتقال نہیں ہوا جبکہ حاملہ خواتین میں اسقاط حمل یا کم پیدائشی وزن کے خطرے کو بھی دریافت نہیں کیا گیا۔
تاہم ڈیٹا سے عندیہ ملا کہ کووڈ کے نتیجے میں قبل از وقت پیدائش (حمل کے 37 ہفتوں سے قبل) کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
برطانیہ میں کووڈ سے متاثر 12 فیصد جبکہ امریکا میں 15.7 فیصد حاملہ خواتین کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش ہوئی۔
تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ کووڈ کے اثرات کی وجہ سے ڈاکٹر بچوں کی جلد ڈیلیوری کا فیصلہ کرتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ سے اسقاط حمل یا پیدائش کے بعد بچے کی موت کا خطرہ نہیں بڑھتا، تاہم قبل از وقت پیدائش کے خطرے کی تصدیق ضرور ہوتی ہے، تاہم ابھی اس کی وجہ مکمل طور پر واضح نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین میں اموات کی شرح بھی کووڈ 19 کے شکار افراد جتنی ہی تھی، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ حاملہ خواتین میں اس بیماری سے موت کا خطرہ اضافی نہیں ہوتا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل الٹرا ساؤنڈ ان اوبیسٹرک اینڈ گائناکولوجی میں شائع ہوئے۔