یہ بات اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور آکسفورڈ/ایسٹرازینیکا ویکسینز کی ایک خوراک استعمال کرانے کے 4 ہفتوں بعد اسکاٹ لینڈ میں ہسپتال میں داخلے کی شرح میں 85 فیصد (فائزر ویکسین کی شرح) اور 94 فیصد (ایسٹرازینیکا ویکسین کا اثر) کمی آئی۔
تحقیق کے مطابق 80 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد جن کو اس بیماری سے زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے، کو ویکسین کی ایک خوراک کا استعمال کرانے سے ہسپتال میں داخلے ی شرح میں چوتھے ہفتے تک 81 فیصد تک کمی آئئی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں بھی 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال کرایا جائے گا، جو مارچ میں پاکستان کو دستیاب ہوگی۔
پبلک ہیلتھ اسکاٹ لینڈ کی ڈاکٹر جوزی مرے نے بتایا کہ یہ ویکسین پروگرام کے لیے زبردست خبر ہے کہ وہ کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری بہترین خبر یہ ہے کہ ویکسینز کے نتیجے میں ہسپتالوں پر بھی بوجھ نمایاں حد تک کم ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ دونوں ویکسینز بیماری کی روک تھام کے لیے بہترین کام کرتی ہیں۔
اسکاٹ لینڈ میں ان دونوں ویکسینز کا ہی استعمال کیا جارہا ہے اور تحقیق میں حقیقی دنیا میں ان کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال معمر افراد کے گروپ کو یادہ کرایا گیا تھا اور محققین کے مطابق بظاہر یہ ویکسین بزرگوں میں زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
تحقیق میں شامل صرف 2 ایسے افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا جن کو ویکسین دی گئی تھی، جبکہ فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں میں یہ تعداد یادہ تھی۔
دونوں ویکسینز کی رضاکاروں کو صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری 12 ہفتوں بعد دی جانی تھی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اتنا وقفہ ایسٹرازینیکا ویکسین کے لیے تو بہتر ہے مگر فائزر ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرنے والوں میں 21 دن کے بعد ہسپتال میں داخلے کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
تاہم یہ تعداد بہت زیادہ نہیں تھی اور فی الحال اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم مدافعتی ردعمل میں کمی پر کام نہیں کررہے تھے بلکہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس مرحلے میں بیماری سے 70 فیصد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے۔