اس خاتون کو جس فرد کے پھیپھڑے لگائے گئے، اس میں بیماری کی کوئی علامات سامنے نہیں آئی تھیں اور ٹیسٹ بھی نیگیٹو رہا تھا۔
مگر اب جاکر انکشاف ہوا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر تھا اور جس سرجن نے ڈونر کے پھیپھڑوں کو خاتون میں لگایا تھا وہ بھی کووڈ 19 کا شکار ہوا تاہم بعد میں صحتیاب ہوگیا۔
امریکا میں 2020 میں 40 ہزار افراد میں اعضا کی پیوندکاری ہوئی اور یہ اب تک کووڈ سے متاثر ہونے کا پہلا کیسس ہے۔
مگر ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ پھیپھڑوں کا عطیہ دینے والے افراد کی زیادہ گہرائی میں جاکر ٹیسٹنگ کی جانی چاہیے۔
امریکن جرنل آف ٹرانسپلانٹیشن میں اس کیس کی تفصیلات جاری کی گئی تھیں، جن میں بتایا گیا کہ اگر کسی فرد میں کووڈ 19 کی تصدیق ہو تو اس کے پھیپھڑوں کو ٹرانسپلانٹ کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
یہ پھیپھڑے ایک ایسی خاتون کے تھے جو گاڑی کے ایک حادثے میں پلاک ہوئی تھی اور پھر اسے پھیپھڑوں کے امراض کی شکار خاتون میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
دونوں خواتین کے ناک اور حلق کے نمونے معمول کے مطابق اکٹھے کیے گئے اور دونوں میں اس وقت کورونا وائرس کا ٹیسٹ نیگیٹو رہا تھا۔
مگر آپریشن کے 3 دن بعد ٹرانسپلانٹ کے عمل سے گزرنے والی خاتون کو بخار کا سامنا ہوا، بلڈ پریشر کی سطح گر گئی اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوا۔
ٹیسٹوں میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کی علامات کا علم ہوا۔
خاتون کی حالت بدتر ہونے لگی اور دل کے افعال میں مسائل بھی سامنے آئے اور اس وقت ڈاکٹروں نے کووڈ ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس وقت نئے پھیپھڑوں کے نمونوں میں کووڈ 19 کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔
کووڈ کے آغاز کے حوالے سے تحقیقات کے لیے ڈاکٹروں نے ڈونر کے ناک اور حلق کے نمونوں کا مالیکیولر ٹیسٹ کیا۔
ڈونر کے خاندان نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ اس خاتون نے حال ہی میں کوئی سفر نہیں کیا تھا جبکہ کووڈ علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں اور نہ ہی اس کے ملنے والوں میں یہ بیماری سامنے آئی تھی۔
مگر ڈاکٹروں نے ڈونر کے پھیپھڑوں کے گہرائی میں موجود سیال کے نمونہ اپنے پاس رکھا ہوا تھا اور جب اس کا ٹیسٹ کیا گیا تو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔
ٹرانسپلانٹ کے 4 دن بعد جس سرجن نے آپریشن کیا تھا، اس میں بھی کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی اور جینیاتی اسکریننگ سے انکشاف ہوا کہ جس خاتون کو پھیپھڑے لگائے گئے اور سرجن دونوں ڈونر سے اس وائرس کا شکار ہوئے۔