پاکستان

تین نئی موبائل کمپنیاں مقامی سطح پر پیداوار کا آغاز کرنے کیلئے تیار

فیصل آباد میں ویوو موبائل، لاہور میں ایئرلنک اور کراچی میں ایڈوانس ٹیلی کام کی درخواست موصول ہوئی ہیں، عہدیدار ای ڈی بی

اسلام آباد: ود ہولڈنگ ٹیکس میں حالیہ نرمی کے بعد تین نئی موبائل فون کمپنیاں مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم سرمایہ کاروں کو متعدد منظوریاں درکار ہوں گی کیونکہ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وزارت صنعت و پیداوار دونوں اس ضمن میں ریگولیٹری ادارے ہیں۔

حکومت نے حال ہی میں ملک میں اسمبلی اور پیداوار کی ترغیب دینے کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز پر ڈبلیو ایچ ٹی کو ختم کرنے کا آرڈیننس جاری کیا۔

مزید پڑھیں: موبائل فونز کے بارے میں 8 حیران کن حقائق

سرمایہ کاروں نے حکومت کی طرف سے مقامی طور پر اسمبلی کیے گئے موبائل فونز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے خاتمے کے اقدام کو سراہا ہے کیونکہ گزشتہ دور میں درآمدی موبائل فونز مقامی طور پر بننے والے موبائل فونز سے سستے تھے۔

انفینکس اور ٹیکنو موبائل فونز تیار کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو عامر اللہ والا نے کہا کہ 'اب ٹیکس میں چھوٹ کے بعد تقریباً 100 ڈالر کے مقامی طور پر اسمبل ہونے والے موبائل فون اور ایک امپورٹڈ موبائل کی قیمت میں تقریباً ایک ہزار 900 روپے کا فرق ہے'۔

دریں اثنا انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے سینئر عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں مینوفیکچرنگ یونٹس کے قیام کے لیے تین نئی کمپنیوں نے درخواست دی ہے۔

ملک میں جو تین یونٹ قائم کیے جارہے ہیں ان میں فیصل آباد میں ویوو موبائل، لاہور میں ایئرلنک اور کراچی میں ایڈوانس ٹیلی کام شامل ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ ای ڈی بی ملک میں موبائل سیٹ مینوفیکچرنگ کے لیے پالیسی سیکرٹریٹ تھا۔

اسی کے ساتھ ہی پی ٹی اے جو ٹیلی کام سیکٹر ریگولیٹر ہے، نے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ ریگولیشنز 2021 بھی جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2020 میں بیرون ممالک سے آئے موبائل فون پر 5 ارب 80 کروڑ روپے ٹیکس وصول

پی ٹی اے کے قواعد و ضوابط میں مینوفیکچرنگ/اسمبلی پلانٹ کے قیام کی ضروریات کو اجاگر کیا گیا ہے جس میں زمین، مالی، سرمایہ کاروں کی قومیت وغیرہ کی تفصیل شامل ہے۔

پی ٹی اے کے قواعد و ضوابط میں مینوفیکچررز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایک جامع لوکلائزیشن پلان کو یقینی بنائے جس میں ایک سال میں کمپنی کے تیار کردہ کل ڈیوائسز میں سے کم از کم 2 فیصد تک مقامی طور پر تیار شدہ پیکیجنگ شامل ہو۔

لوکلائزیشن کا منصوبہ مینوفیکچررز کو پیداوار / اسمبلی کے دوسرے سال کے آخر تک پورا کرنا ہے۔

اس میں کل تیار کردہ آلات میں سے 2 فیصد چارجرز اور 1 فیصد بلو ٹوتھ ہینڈز فری کی مقامی پیداوار کا کہا گیا ہے۔

کمپنیاں دوسرے سال کے اختتام تک کل تیار کردہ آلات میں سے کم از کم 10 فیصد مقامی سطح پر تیار کریں گی۔

گھی کی قیمت میں 30 روپے فی کلو اضافہ، بجلی کا سرچارج ختم

وزیراعظم عمران خان 23 فروری سے سری لنکا کا دورہ کریں گے

زویا ناصر نے مسلمان ہونے والے جرمن یوٹیوبر سے منگنی کرلی