گھی کی قیمت میں 30 روپے فی کلو اضافہ، بجلی کا سرچارج ختم
اسلام آباد: حکومت نے بجلی پر 10 پیسے فی یونٹ سرچارج کو ختم کردیا اور یوٹیلیٹی اسٹورز پر فروخت کیلئے گھی کی قیمت میں 30 روپے فی کلو (15 فیصد) اضافہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا جس میں مختلف اداروں کو تقریبا 85 کروڑ روپے کے تکنیکی اضافی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔
کمیٹی نے گھی کی قیمت 170 روپے فی کلو سے بڑھا کر 200 روپے فی کلو کردی جبکہ وزارت صنعت کی جانب سے تجویز 220 روپے فی کلو کی موصول ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریز
تاہم وزارت صنعت و پیداوار اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے گندم کے آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے مطالبے کو عید الفطر تک کے لیے روک دیا۔
وزارت صنعت و پیداوار نے چینی کی قیمت میں موجودہ قیمت 68 روپے سے 10 فیصد، 75 روپے فی کلو تک اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ یو ایس سی میں گندم کے آٹے کی قیمت کو پنجاب کے محکمہ خوراک کے نوٹیفائی کیے گئے قیمتوں کے مطابق کیا جانا چاہیے جبکہ چاول اور دالوں کو مارکیٹ کی قیمت سے 15 سے 20 روپے کم رکھنا چاہیے۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری برائے صنعت و پیداوار نے 'بین الاقوامی اجناس کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ کے پیش نظر گندم کے آٹے، چینی اور گھی کی قیمتوں کو معقول بنانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں'۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے بفر اسٹاک کیلئے اضافی گندم کی درآمد کی منظوری دے دی
باخبر ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ کابینہ نے 11 فروری کو پانچ ضروری اشیاء کی سبسڈی شدہ قیمتیں پہلے ہی طے کر رکھی تھیں.
تاہم انہوں نے بتایا کہ محکمہ خوراک کی جانب سے نوٹیفائی کیے جانے سے قابل اعتبار حوالہ ملنے سے آٹے کی قیمت کا حصول ممکن ہوا مگر چینی اور گھی کے حوالے سے مارکیٹ کی قیمتیں کافی حد تک غیر مستحکم تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے قیمتوں میں لگاتار اتار چڑھاؤ کے مسائل سے بچنے کے لیے چار اشیاء کی قیمتوں میں نظر ثانی کے لیے ہائبرڈ نقطہ نظر اپنایا جانا چاہیے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد ای سی سی نے صرف جزوی منظوری دی اور یو ایس سی کی پیش کردہ سبسڈی قیمت اور مقامی مارکیٹوں میں موجود قیمتوں کے درمیان نمایاں فرق کے باوجود صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی'۔
یہ پورے پاکستان میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے نیٹ ورک کے ذریعے سستی نرخوں پر بنیادی اجناس کی فراہمی کے لیے وزیر اعظم کے ریلیف پیکیج-2020 کی تعمیل ہے۔
وزارت توانائی نے نیلم جہلم سرچارج، بجلی کے فی یونٹ 10 پیسے منسوخ کرنے کے بارے میں ایک اور سمری پیش کی، 'ای سی سی نے فوری طور پر نیلم جہلم سرچارج کو منسوخ کرنے پر غور اور منظوری دی'۔
سرچارج پر مختلف پارلیمانی اداروں کی جانب سے زبردست تنقید کی جارہی تھی کیونکہ یہ آٹھ سالوں سے نافذ تھا لیکن 14 سال سے بجلی کے نرخوں کا حصہ رہا ہے۔
سرچارج 2007 میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی جزوی مالی اعانت کے لیے 31 دسمبر 2015 کو نافذ کیا گیا تھا - اس منصوبے کی تکمیل کا ہدف اس وقت شروع ہوا جس کا تخمینہ 130 ارب روپے ہے، یہ تصور کیا گیا تھا کہ آٹھ سالوں میں صارفین کو فروخت کی جانے والی بجلی کے ہر یونٹ پر اس سرچارج کے ذریعے نصف فنانسنگ حاصل کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ مؤخر کردیا
تاہم آزادکشمیر میں دریا کے 969 میگاواٹ کے منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوتا رہا اور یہ 2018 میں 500 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوا۔
10 پیسے فی یونٹ سرچارج میں ایک سال اور پھر مزید 18 ماہ یکم جولائی 2018 تک توسیع کی گئی تھی لیکن یہ اب تک جاری ہے۔
2018 تک 75 ارب روپے کی رقم اکٹھا کی جاچکی تھی، بجلی کی کھپت پر انحصار کرتے ہوئے سالانہ یہ سرچارج تقریبا 10 ارب روپے پیدا کرتا ہے۔
اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونکیشن کے سہکریٹری نے ٹیلی کام سیکٹر کے ٹیکس کے معاملات کے بارے میں سمری پیش کی۔
ای سی سی نے اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین کی زیر صدارت اس معاملے پر غور کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
ذیلی کمیٹی نے ای سی سی کے سامنے اپنی سفارشات پیش کیں جنہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی توثیق سے مطابق ان سفارشات کو منظور کیا۔