پاکستان

اسلاموفوبیا کے رحجانات کے تدارک کیلئے عالمی اتحاد کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی

ہمارے خطے میں بھی نفرت انگیز سیاسی بیانیے کے ذریعے آگ بھڑکائی جارہی ہے، وزیرخارجہ کااقوام متحدہ کی معاشی وسماجی کونسل سے خطاب

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر مساوات کے ایجنڈے پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا اور دیگر متشدد قوم پرست گروہوں کے بڑھتے ہوئے رحجانات کے تدارک کے لیے عالمی اتحاد کی ضرورت ہے۔

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی معاشی وسماجی کونسل (ایکوساک) کے 'دیرپا ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے دنیا میں مساوات قائم کر کے نسل پرستی، غیر ملکیوں سے نفرت و بیزاری اور امتیازی سلوک کے خاتمے' کے موضوع پر خصوصی اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نسل پرستانہ سوچ کے خلاف ہمیں موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ، سماجی تفریق کے خاتمہ کیلئے کوششیں وقت کا اہم تقاضا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: عرب لیگ کے رکن ممالک کے ساتھ مضبوط سیاسی و تجارتی تعلقات ہیں، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا اور دیگر متشدد قوم پرست گروہوں کے بڑھتے ہوئے رحجانات کے تدارک کے لیے عالمی اتحاد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شدت پسندی، منظم نسلی امتیاز اور بے دخلی کا عمل، بہت سی ریاستوں کی سیاسی، قانونی اور اخلاقی اساس کی بقا کے لیے زہر قاتل ہے، ہمیں نسلی و دیگر تعصبات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دیگر پہلوؤں کے ساتھ نو آبادیاتی نظام نے بھی معاشروں کے اندر تقسیم پیدا کی، منظم خطوط پر عصر حاضر میں روا عدم مساوات کے رویوں میں کمی، نسل پرستی کا خاتمہ دیرپا ترقی کے ایجنڈے 2030 کا بنیادی مقصد ومدعا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس جی ڈیز کی سوچ اور جذبہ یہ ہے کہ ترقی کے عمل میں کوئی پیچھے نہ رہ پائے اور یہ سوچ واضح طور پر نسل پرستی سمیت ہر طرح کے غیر مساویانہ رویوں کی نفی کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نسلی منافرت کا اظہار، مذہبی احساس برتری اور پر تشدد قوم پرستی گمنامی سے نکل کر مرکزی سیاسی دھارے میں سرایت کر چکی ہے، متشدد قوم پرست گروہوں کے سر اٹھانے سے سیاست دانوں کے نسل پرستانہ رویوں، اسلاموفوبیا کی نفوذ پذیری سے نسلی بنیادوں پر مسلمانوں کی شناخت کرانے، افریقی نژاد افراد کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا طاقت کا بہیمانہ استعمال دنیا بھر میں لاکھوں انسانوں کے عزت و وقار کو بری طرح روند کر خطرناک ترین درجے تک پہنچ چکا ہے'۔

مزیدپڑھیں: وزیر خارجہ کی قاہرہ میں مصری ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

وزیرخارجہ نے کہا کہ حتی کہ ہمارے خطے میں بھی نفرت انگیز سیاسی بیانیے کے ذریعے نسلی امتیاز کی آگ بھڑکائی جارہی ہے، بے سہارا مذہبی اور نسلی گروہوں کے خلاف غالب اکثریت کے پرتشدد رویوں کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں امتیازی قوانین بنائے گئے، عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا اور سرکاری سرپرستی میں اقلیتوں کا جینا دو بھر کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں منصفانہ وجائز حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو مسلسل جبرواستبداد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا نے اس تقسیم میں مزید اضافہ کر دیا ہے، نسلی تفریق بڑھ چکی ہے اور عدم مساوات کو فروغ ملا ہے، اس وبا نے نسلی اکائیوں کو غیر متناسب انداز میں متاثر کیا ہے غربت کی شرح اور بے روزگاری میں اضافے، بیماریوں کے حملے اور بڑھتی ہوئی شرح اموات نے انہیں مزید کمزور کر دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس عالمی وبا نے بھی نسل پرستی اور زینوفوبیا جیسے جذبات کو بڑھاوا دیا ہے، ڈی پورٹ، قرنطینہ، دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے ورکرز کی تقسیم جیسے عوامل کو اسی وبا کے سبب جھیلنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اکثر اوقات مذہبی،نسلی او لسانی بنیادوں پر اقلیتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور نفرت آمیز بیانیے کے ذریعے ان کی دل آزاری اور توہین کی گئی، انہیں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیا گیا اور یہ سارے واقعات ہمارے خطے میں پیش آچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلا شک و شبہ ہمیں کورونا کے ساتھ ساتھ ایک اور وائرس کا بھی سامنا ہے جسے “نفرت” کے نام سے جانا جاتا ہے، عرصہ دراز سے نسل پرستی اور منظم عدم مساوات لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق بشمول آگے بڑھنے سے محروم کیے ہوئے ہیں۔

عالمی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسی نسلی عدم مساوات کے پیدا ہونے کے بنیادی اسباب و محرکات کا سدباب کرے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے لیے یہ وقت موزوں ترین ہے کہ وہ دیرپا ترقی کے اہداف کے ایجنڈے 2030 کو سامنے رکھتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری اور یکساں بنیادی مساوات کے تحفظ کو یقینی بنانے کا اعادہ کرے۔

کورونا کی جنوبی افریقی قسم سے فائزر ویکسین کے حفاظتی اثر میں کمی کا انکشاف

گجرات ہسپتال میں ڈاکٹروں کے دو گروپوں میں تصادم، 3 افراد زخمی

بھارت: نئی دہلی میں فضائی آلودگی سے 2020 میں 54 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے