میشا شفیع-علی ظفر کیس: عفت عمر پیش نہ ہوسکیں، لینا غنی کا بیان قلمبند
گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس کی سماعت میں اداکارہ عفت عمر ایک مرتبہ پھر بطور گواہ پیش نہیں ہوسکیں جبکہ گلوکارہ کی دوسری گواہ لینا غنی کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا۔
لاہور کی سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج اظہر اقبال رانجھا نے گلوکار علی ظفر کے ہتک عزت کے دعوی پر سماعت کی۔
17 فروری کو ہونے والی سماعت میں میشا شفیع کی گواہ اداکارہ عفت عمر جرح کے لیے ایک مرتبہ پھر پیش نہ ہوئیں۔
سماعت کے دوران میشا شفیع کے وکیل نے کہا کہ اداکارہ عفت عمر کراچی میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے وہ آج پیش نہیں ہوسکتیں۔
مزید پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: عفت عمر جرح کے لیے پیش نہ ہوسکیں
دوران سماعت گلوکار علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ عفت عمر نے علی ظفر کے خلاف دوبارہ ٹوئٹ کی ہے، وکیل کے مطابق علی ظفر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم پشاور زلمی کے برانڈ ایمبیسڈر مقرر ہو رہے ہیں جس پر عفت عمر نے ٹوئٹ کی۔
وکیل نے مزید کہا کہ ابھی علی ظفر کے خلاف ہراسانی کا الزام ثابت بھی نہیں ہوا۔
گلوکار کے وکیل نے اداکارہ عفت عمر کی ٹوئٹ عدالت میں پیش کی اور کہا کہ علی ظفر کی عزت اچھالی جا رہی ہے۔
آج ہونے والی سماعت میں میشا شفیع کی گواہ لینا غنی کا بیان بھی قلمبند ہوا، لینا غنی نے بتایا کہ وہ سماجی کارکن ہیں اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔
لینا غنی نے کہا کہ انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹ سے تعلیم حاصل کی اور کیمبرج سے ماسٹر کی ڈگری مکمل کی، ماسٹر تعلیم مکمل ہونے کے بعد انہوں نے لندن میں بہت بڑی برانڈز کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'میں نے لندن میں بہت بڑی شخصیات کے ساتھ کام کیا اور پاکستان واپس آ کر مختلف برانڈز کے ساتھ کام کرنا شروع کیا'۔
لینا غنی نے اپنے بیان میں کہا کہ 'علی ظفر این سی اے میں مجھ سے جونیر تھے اور میں انہیں اتنا نہیں جانتی تھی، ان کی بیوی عائشہ فضلی کو بھی نہیں جانتی تھی'۔
انہوں نے کہا کہ میں نے علی ظفر کو 2014 میں جاننا شروع کیا، میں نے علی ظفر کی منگنی پر ان کی بیوی کا میک اپ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: عفت عمر کی جرح دوسری مرتبہ بھی مکمل نہ ہوسکی
لینا غنی نے کہا کہ لندن میں فیملی ٹور میں ان کی دوست زارا شاہجہاں اور عمارہ حکمت نے علی ظفر سے ملاقات کروائی تھی، زارا شاہجہاں علی ظفر کی بیوی عائشہ کی بہت اچھی دوست ہیں۔
بیان میں لینا غنی نے کہا کہ زارا شاہجہاں لندن میں 9 جون 2014 کو اپنے کپڑوں کی نمائش کررہی تھیں، جہاں انہوں نے علی ظفر کو بھی مدعو کیا تھا۔
لینا غنی نے کہا کہ 'ہم ریڈ کارپٹ پر موجود تھے، علی ظفر نے میری اجازت کے بغیر میرے کندھے پہ ہاتھ رکھا اور ہاتھ رکھتے ساتھ ہی کہا لینا دیکھو باہر بارش ہورہی ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'علی ظفر نے مزید کہا کہ لینا میرا دل کررہا ہے کہ میں آپ کا بوسہ لوں اور میں یہ سنتے ہی ایک دم چونک گئی'۔
مزید پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: اداکارہ عفت عمر کی جرح مکمل نہ ہوسکی
لینا غنی نے کہا کہ 'میں علی ظفر کے نازیبا الفاظ سن کر ریڈ کارپٹ سے اترگئی'۔
انہوں نے بتایا کہ بیروت ایکسپریس میں ڈنر کے دوران علی ظفر نے ان سے دوبارہ نازیبا گفتگو کی، اس موقع پر ان کی دوست اور علی ظفر کی اہلیہ بھی موجود تھیں۔
لینا غنی نے کہا کہ 'علی ظفر کی بیہودہ باتوں سے میں اپنی حدود کا تعین کیا، ایسے سوال کبھی میری دوستوں نے بھی مجھ سے نہیں پوچھے تھے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'علی ظفر نے مجھے یہ بھی کہا کہ لینا اگر ہم دوست نہ ہوتے تو ہم ابھی کمرے میں بند ہوتے، گلوکار کی ان باتوں کی وجہ سے میں ڈر گئی اور وہاں سے چلی گئی'۔
لینا غنی کا کہنا تھا کہ یہ تمام واقعات انہوں نے زارا شاہجہاں، عمارہ حکمت اور اپنی بہن کو بھی بتائے جس پر ان کے اہلخانہ اور دوستوں نے کہا کہ علی ظفر بیہودہ باتوں کا عادی ہے اسے نظر انداز کرو، جس پر انہوں نے گلوکار سے دور رہنا شروع کردیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ علی ظفر کی اہلیہ عائشہ کی بے حد عزت کرتی ہوں اور ان سے مجھے ہمدردی بھی ہے۔
لینا غنی نے کہا کہ میشا شفیع کو 2018 میں اس وقت جانا جب انہوں نے علی ظفر کے خلاف ٹوئٹ کی تھی، انہوں نے کہا کہ میشا نے 2004 میں این سی اے میں داخلہ لیا تھا تب وہ انہیں نہیں جانتی تھیں۔
بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ 2012 میں ہیلو میگرین میں میشا شفیع کے میک اپ کے دوران ان سے پہلی ملاقات ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میشا کی علی ظفر کے خلاف ٹوئٹ کا لنک ان کی دوست نے ان سے شیئر کیا تھا تب انہیں اس معاملے کا علم ہوا تھا۔
لینا غنی کا کہنا تھا کہ علی ظفر کے خلاف بیان دینے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انہیں ہراساں کرنا شروع کیا، گلوکار نے ٹی وی پر بیٹھ کر انہیں جیل بھجوانے کی دھمکی دی۔
بیان قلمبند کرواتے انہوں نے مزید کہا کہ 'علی ظفر نے مجھے جھوٹا کہہ کر میری ساکھ متاثر کرنے کی بھی کوشش کی'۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے نوٹسز کے بعد میں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور جب میں علی ظفر کے خلاف گواہی کے لیے پیش ہونے لگی تو میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا گیا۔
لینا غنی نے کہا کہ علی ظفر نے ٹوئٹر سمیت تمام سوشل میڈیا کے ذریعے ان پر الزامات لگائے، میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا جھوٹا دعویٰ دائر کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہائی پروفائل می ٹو کیس ہے اور ساری دنیا اس کیس کو دیکھ رہی ہے، علی ظفر نے طیفا ان ٹربل میں کروڑوں روپے کمائے ان کا کوئی مالی نقصان نہیں ہوا۔
لینا غنی نے کہا کہ صدر مملکت نے علی ظفر کو پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دیا، وزیراعظم نے علی ظفر کو نمل یونیورسٹی کا ایمبیسڈر بنایا ہے، ان سب سے علی ظفر کی تشہیر ہوئی ہے نہ کہ بدنامی۔
عدالت میں لینا غنی کا بیان قلمبند ہونے کے بعد سیشن کورٹ نے اداکارہ میشا شفیع سمیت دیگر گواہوں کو جرح کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔
یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا، ہتک عزت کا مذکورہ کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
جس کے بعد انہوں نے گورنر پنجاب اور محتسب اعلیٰ پنجاب میں علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت بھی دائر کروائی تھیں مگر دونوں جگہوں سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان جاری اس کیس کو 2 سال مکمل ہونے کو ہیں مگر تاحال کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور یہ کیس ملک کا اہم ترین ہتک عزت کا کیس بن چکا ہے۔