اسلام آباد ٹریفک حادثہ: کشمالہ طارق کے بیٹے کی جاں بحق دو افراد کے لواحقین سے صلح
اسلام آباد میں ٹریفک حادثے میں 4 نوجوانوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان کی جانب سے ایڈیشنل سیشن جج کے سامنے فریقین سے صلح کرنے کے مؤقف پرعبوری ضمانت کی سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
ایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل نے درخواست پر سماعت کی جہاں کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان کے وکیل نے بتایا کہ جاں بحق نوجوانوں کے لواحقین سے راضی نامہ ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے کار میں سوار 4 نوجوان جاں بحق
جج نے استفسار کیا کہ لواحقین کہاں ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ وہ کمرہ عدالت میں ہی موجود ہیں اور بیان حلفی عدالت میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج نے وکیل سے پوچھا کہ ملزم کہاں ہے تو وکیل نے بتایا کہ ابھی دو نوجوانوں کے لواحقین سے راضی نامہ ہوا ہے اور تیسرے سے ہو رہا ہے اس لیے اذلان پیش نہیں ہوئے۔
مقدمے کے مدعی مجیب کے بھائی نے عدالت میں وکالت نامہ جمع کرا دیا جبکہ متوفی فاروق اور عادل عباسی کے والدین نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
عدالت نے حکم دیا کہ مدعی کا وکیل اگلی سماعت پر درخواست ضمانت پر دلائل دیں اور پولیس ملزم اذلان کے لائسنس کی تصدیق بھی کرکے پیش کرے۔
اذلان کے وکیل سعید خورشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حادثہ تھا جس میں دو فریقین سے راضی نامہ ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمالہ طارق کے ڈرائیور کے ٹھکانے کے حوالے سے نئی الجھن سامنے آگئی
وکیل کا کہنا تھا کہ اذلان بےگناہ ہے اور وہ گاڑی نہیں چلا رہا تھا، ڈرائیور فیض الدین نے بھی پولیس کو بیان دیا کہ حادثہ ان سے ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدعی مقدمہ کا کیس صرف 337 جے تک ہے باقی فریقین سے بھی ہمارا راضی نامہ ہو جائے گا جبکہ پولیس نے اب تک ڈرائیور کا بیان صفحہ مثل پر نہیں لایا۔
انہوں نے کہا کہ فریقین نے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ دیکھنے کے بعد فی سبیل اللہ معاف کیا ہے اور پولیس کہتی ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے کلئیر نہیں ہو رہا، جان بوجھ کر اذلان کو پھنسایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ یکم فروری کو اسلام آباد کے علاقے جی-11 میں کشمیر ہائی وے کے ایک سگنل پر تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے مہران کار میں سوار 4 نوجوان جاں بحق جبکہ ایک موٹر سائیکل سوار سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے کا مقدمہ پولیس تھانہ رمنا میں اس حادثے میں زخمی ہونے والے شخص مجیب الرحمٰن کی مدعیت میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
مدعی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں انیس شکیل، فاروق احمد، حیدر علی اور ملک عادل کے ہمراہ مانسہرہ سے انسداد منشیات فورس کے لیے انٹرویو دینے کے لیے اسلام آباد آئے تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق سگنل پر سفید رنگ کی لیکسز گاڑی نے ان کی مہران کار کو ٹکر ماری جس سے کار پلٹی اور آگے موجود موٹرسائیکل سے ٹکرائی اور اس کے نتیجے میں کار میں سوار افراد کے علاوہ موٹر سائیکل سوار بھی شدید زخمی ہوا۔
مدعی کا کہنا تھا کہ جب انہیں کار سے نکالا جارہا تھا تو جائے وقوع پر موجود لوگ گاڑی کے ڈرائیور کا نام اذلان (کشمالہ طارق کا بیٹا) بتارہے تھے۔
بعدازاں لوگوں نے زخمیوں کو پمز ہسپتال منتقل کیا تاہم ہسپتال پہنچنے پر چاروں مذکورہ بالا نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔
تاہم کشمالہ طارق کے بیٹے نے ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل کی عدالت سے 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض 16 فروری تک قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کی تھی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: ٹریفک حادثے میں 4 افراد کی موت کا معاملہ، پولیس نے ڈرائیور کو رہا کردیا
پولیس نے کشمالہ طارق کے ڈرائیور کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب انہوں نے خود اعتراف کیا تھا کہ وہ حادثے کا شکار ہونے والی گاڑی چلا رہے تھے۔
دوسری جانب کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ اس حادثے پر ہمارا اس طرح میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے کہ جیسے یہ کوئی منصوبہ بندی سے کیا گیا کام ہو یا کوئی سیاسی معاملہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد شہر میں ہر جگہ سیف سٹی کیمرے لگے ہوئے ہیں جہاں سے پولیس فوٹیج لے کر جاچکی ہے، میری ان سے گزارش ہے کہ وہ فوٹیجز میڈیا کو جاری کریں تا کہ لوگوں میں پائی جانے والی تشویش ختم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ چند میڈیا چینلز پر یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ میرا بیٹا گاڑی چلا رہا تھا، میرا بیٹا پیچھے والی گاڑی میں تھا، سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ پیچھے سے بھاگتا ہوا آگے آرہا ہے۔
کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ اگر ماں کا ایکسیڈنٹ ہوا ہو تو کیا کوئی بچہ ماں کو چھوڑ کر چلا جائے گا۔