دنیا

اقوام متحدہ کو افغانستان میں صحافیوں کی ہلاکتوں پر تشویش

افغانستان کے عوام ایسے معاشرے کے مستحق ہیں جہاں وہ اپنی رائے کا اظہار بغیر کسی خوف کے برملا کر سکیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے افغانستان میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا کہ ایک ایسے موقع پر حملے ہو رہے ہیں جب دو دہائیوں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی اشد ضرورت ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ڈیبرا لیونز کا کہنا تھا کہ 'افغانستان کے عوام ایک ایسے معاشرے کے مستحق اور ضرورت ہے جہاں وہ سوچنے، لکھنے اور اپنی رائے کا اظہار بغیر کسی خوف کے برملا کر سکیں'۔

مزید پڑھیں: افغانستان: 2 ماہ میں پانچواں صحافی قتل

انہوں نے کہا کہ 'کسی بھی مہذب اور آزاد معاشرے میں میڈیا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی آواز اہمیت رکھتی ہے'۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم جنوری 2018 سے 31 جنوری 2021 کے دوران انسانی حقوق کی تنظیموں اورمیڈیا سے تعلق رکھنے والے 65 ارکان کو قتل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے 5 کارکنوں اور 6 صحافیوں کو مذاکرات شروع ہونے کے بعد 4 ماہ کے دوران مارا گیا۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ افغانستان میں ہدف بنا کر لوگوں کو قتل کرنے کی نئی لہر چل رہی ہے اور ان کے ذمہ دار بدستور نامعلوم ہیں جبکہ اس کا مقصد پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کو اپنے فرائض سے روکنے اور صحافیوں کو خود ساختہ خاموشی کا شکار کرنا ہے۔

حملوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ ان میں اکثر حملوں میں محدو پیمانے کا بارودی مواد، اسٹکی بم استعمال کیا جاتا ہے، جو گاڑی کے اندر نصب کر دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: قاتلانہ حملے میں خاتون صحافی اور ان کا ڈرائیور ہلاک

ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی جاتی لیکن افغان حکومت اس کا الزام طالبان پر عائد کرتی ہے جبکہ طالبان کا مؤقف ہے کہ وہ صرف سرکاری عہدیداروں کو نشانہ بناتے ہیں۔

افغانستان میں 1996 سے 2001 تک حکمران رہنے والے طالبان چاہتے ہیں موجودہ حکومت کا خاتمہ ہو اور ان سےچھینا گیا اقتدار واپس کر دیا جائے۔

حکومت طالبان پر داعش سےتعلق کا بھی الزام عائد کرتی ہے لیکن طالبان اس الزام کو بھی مسترد کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ 3 جنوری کو ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ 2 ماہ کے دوران پانچویں صحافی کو قتل کردیا گیا ہے جبکہ اس سے ہفتہ قبل ہی غزنی میں صحافیوں کی یونین کے سربراہ رحمت اللہ اپنے گھر کے باہر مسلح افراد کے ایک حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

دہشت گرد تنظیم 'داعش' نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے دسمبر کے شروع میں افغان صحافی کو ہلاک کیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے سابق نیوز اینکر سمیت 3 افراد ہلاک

قبل ازیں افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں قاتلانہ حملے میں خاتون صحافی اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہوگئے تھے، 2 نومبر 2020 کو دو صحافی الگ، الگ بم دھماکوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔

رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 2020 میں 50 صحافی اور میڈیا کارکنوں کو ان کے کام کی بنیاد پر قتل کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بیشتر صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو ایسے خطوں میں قتل کیا گیا جہاں جنگ نہیں چل رہی تھی۔

خیبرپختونخوا: سوات، مینگورہ سمیت دیگر اضلاع میں زلزلہ

پی ٹی سی ایل، ہواوے کے اشتراک سے کاروباری صارفین کیلئے اسمارٹ کلاؤڈ کیمپس سلوشن متعارف

پارلیمنٹ پر حملے کی تفتیش نائن الیون طرز کا کمیشن کرے، امریکی اراکین سینیٹ