صحت

کورونا وائرس کے محض 13 فیصد مریضوں میں علامات ظاہر ہوتی ہیں، تحقیق

ایک نئی تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے بغیر علامات والے کیسز کی تعداد توقعات سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

کورونا وائرس کی ایک خطرناک خصوصیت لوگوں کو ایسے متاثر کرنا ہے کہ انہیں بیماری کا علم نہیں ہوتا اور اس دوران وہ اسے دیگر افراد تک منتقل کردیتے ہیں۔

سائنسدانوں کی جانب سے مسلسل یہ جاننے پر کام کیا جارہا ہے کہ آبادی میں ایسے کتنے کیسز ہوسکتے ہیں جن میں لوگوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے تخمینے کے مطابق 60 فیصد نئے کیسز ایسے افراد سے پھیلتے ہیں جن میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

اب ایک نئی تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ اس طرح بغیر علامات والے کیسز کی تعداد توقعات سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

امریکا کی شکاگو یونیورسٹی کی تحقیق کے لیے ایک ماڈل تیار کیا گیا جو نیویارک میں مارچ سے اپریل 2020 تک لیے گئے اینٹی باڈی ٹیسٹوں پر مبنی تھا۔

نتائج سے عندیہ ملا کہ کووڈ 19 کے محض 13 سے 18 فیصد کیسز میں علامات سامنے آتی ہیں اور باقی بغیر علامات والے ہوتے ہیں۔

بغیر علامات والے مریضوں کی شناخت بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ بیشتر افراد کو بیماری کا احساس ہی نہیں ہوتا جس پر وہ ڈاکٹر کے پاس جائیں یا ٹیسٹ کروائیں۔

اس تحقیق میں تیار کیا گیا ماڈل علامات والے اور بغیر علامات والے کیسز کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس تحقیق میں بغیر علامات والے مریضوں میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا گیا جن کی علامات کی شدت اتنی کم تھیں کہ انہیں کسی طبی امداد کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کے بیشتر کیسز میں علامات ہوتی ہی نہیں۔

سائنسدانوں نے ایک عمومی تخمینہ لگایا ہے کہ کورونا وائرس کا ری پروڈکٹیو ویلیو 2 سے 3 کے درمیان ہے، یعنی ایک بیمار فرد آگے 2 یا 3 افراد کو اس کا شکار بناسکتا ہے۔

تاہم اگر اس نئی تحقیق میں تیار کیا گیا ماڈل درست ہے تو کورونا وائرس ایک سے دوسرے میں سائنسدانوں کی توقعات سے بھی زیادہ آسانی سے پھیل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ممکنہ منظرنامہ یہ ہوسکتا ہے کہ بغیر علامات والے کیسز وائرس کو اتنا ہی پھیلاتے ہیں جتنا علامات والے کیسز، جس سے ری پروڈکٹیو ویلیو 3 سے 4 ہوسکتی ہے۔

ایک اور قابل قبول خیال یہ ہے کہ علامات والے مریض وائرس کو زیادہ پھیلاتے ہیں اور ان میں یہ ویلیو 4 سے 8 ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ماڈل ان دونوں منظرناموں کو سپورٹ کرتا ہے جبکہ ماڈل میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بغیر علامات والے کیسز کم از کم 50 فیصد نئے کیسز کا باعث بنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بغیر علامات والے مریضوں سے وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو کم اہم نہیں قرار دے سکتے، خاص طور پر اس وقت جب نئی اور زیادہ متعدی اقسام پھیل رہی ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ موجودہ حالات میں اب پہلے سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ بغیر علامات والے کیسز کی شناخت کی جائے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کو سست کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جو بھی اقدامات کیے جائیں یعنی فیس ماسک پہننا، سماجی دوری وغیرہ، آپ کو بغیرعلامات والے مریضوں کو مدنظر رکھنا ہوگا، آپ ان کو محض علامات والے مریضوں تک محدود نہیں رکھ سکتے۔

کورونا کو شکست دینے والے افراد نئی اقسام سے متاثر ہورہے ہیں، ڈبلیو ایچ او

فیس ماسک کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

بچوں پر ایسٹرازینیکا ویکسین کی افادیت کے لیے پہلا کلینیکل ٹرائل