تحقیقاتی کمیٹی کی توجہ ووٹوں کی خرید و فروخت سے مستفید ہونے والوں پر مرکوز
اسلام آباد: گزشتہ سینیٹ انتخابات کے دوران مبینہ طور پر اپنے ووٹ فروخت کرنے کے عوض پیسے لینے والے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین کی لیک ویڈیو کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم عمران خان کی تشکیل دی گئی 3 رکنی وزارتی کمیٹی نے خریدے گئے ووٹ سے مستفید ہونے والوں کا پتا چلانے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اس اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی تجویز دی ہے۔
کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ کمیٹی دو چیزیوں کا تعین کرنا چاہتی ہے، 2018 کے سینیٹ انتخابات میں وہ رقوم کس نے فراہم کی اور کس نے اس سے فائدہ اٹھایا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی وزیراعظم کو ایک جامع رپورٹ پیش کرنا چاہتی ہے تا کہ سینیٹ کے انتخابی عمل سے 'کرپشن کی لعنت' کا خاتمہ ہوسکے اور یہ طے کرے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے اور اس اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف کیا مجرمانہ کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ووٹوں کی خرید و فروخت کی متنازع ویڈیو: '3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی'
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ وزارتی کمیٹی ہر ہفتے 2 اجلاس کرے گی۔
اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ کمیٹی ووٹوں کے خریداروں اور فروخت کرنے والوں کو تلاش کرنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور پولیس کی معاونت حاصل کرے گی۔
فواد چوہدری کے علاوہ کمیٹی میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر شامل ہیں۔
پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے جاری کردہ ہینڈ آؤٹ کے مطابق کمیٹی نے اس صحافی کو بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس نے 'اصل میں یہ ویڈیو جاری کر کے اس اسکینڈل کا بھانڈا پھوڑا۔
مزید پڑھیں: ویڈیو اسکینڈل: وزیر قانون خیبر پختونخوا اپنے عہدے سے مستعفی
ذرائع کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مذکورہ ویڈیو سب سے پہلے سینیئر ٹی وی اینکر ارشد شریف نے چلائی تھی جس کے بعد وہاں سے دیگر ٹی وی چینلز اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا ٹیم نے اٹھا لی تھی۔
کمیٹی نے اس اسکینڈل کی معتبر معلومات رکھنے والے دیگر افراد سے بھی مدد مانگی ہے اور انہیں تحریری طور پر اس حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
پی آئی ڈی ہینڈ آؤٹ کے مطابق کمیٹی اراکین نے وزیرانسانی حقوق کے دفتر کو کمیٹی کا سیکریٹریٹ بنانے اور اس سلسلے میں طریقہ کار پر عمل کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ 2018 کے سینیٹ انتخابات سے قبل پی ٹی آئی اراکین کی مبینہ طور پر رشوت لینے کی ویڈیو ایسے وقت میں منظر عام پر آئی تھی کہ جب ملک میں سینیٹ انتخابات کے لیے اوپن ووٹ کی بحث چل رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں ہوئے تو اپوزیشن والے ہی روئیں گے، وزیراعظم
ویڈیو میں اراکین اسمبلی کے سامنے میز پر نوٹوں کی گڈیاں رکھی دیکھی گئی تھیں، مذکورہ ویڈیو کے بعد خیبر پختونخو کے وزیر قانون اور انسانی حقوق سلطان محمد خان جو کہ ویڈیو میں نظر آئے تھے انہوں نےا اپنا استعفیٰ مانگے جانے پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو بھجوا دیا تھا۔
ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ ‘ویڈیوز میں نمایاں وہ شرمناک طریقہ جسے سیاستدان سینٹ میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے لیے استعمال کرتے ہیں، یکے بعد دیگرے مسلط ہونے والی حکمران اشرافیہ، جس نےقوم کو قرض میں ڈبویا، کے ہاتھوں قومی اخلاقیات کی مکمل تباہی کا عکاس ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'کرپشن اور منی لانڈرنگ کا یہ دورہماری سیاسی اشرافیہ کی ایک گھناؤنی داستان ہے'۔
وزیراعظم نے مزید کہا تھا کہ 'پی ڈی ایم نامی سازشی طائفہ اب بدعنوان دوست نظام کی حمایت کے ذریعے یہی سب کچھ تو بچانا چاہتا ہے، ہم قوم کے ضُعف کی وجہ بننے والے بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے اس سلسلے کے خاتمے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں'۔
بعدازاں ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے بتایا تھا کہ 'تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے جو ایف آئی اے سمیت متعلقہ اداروں کے تعاون سے تحقیقات کرے گی اور اس کے بعد نتائج الیکشن کمیشن کو ارسال کرے گی'۔