پاکستان

نارووال میں زمیندار کا ’تشدد‘ 6 سالہ بچے کی جان لے گیا

چوہدری محمد سرور نے ایک کام کرنے والے کے بیٹے پر اتنا تشدد کیا کہ وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی انتقال کرگیا، رپورٹ
|

نارووال: ظفروال کے نواح میں دیپوک گاؤں میں کام سے انکار پر زمیندار کا تشدد 6 سالہ بچے کی جان لے گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چوہدری محمد سرور نے ایک کام کرنے والے کے بیٹے نعمان حسن پر اتنا تشدد کیا کہ وہ تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال ظفروال پہنچنے سے قبل ہی انتقال کرگیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل اور الیکٹرانک میڈیا میں رپورٹ ہونے والے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا کہ چوہدری محمد سرور بچے پر تشدد کر رہا ہے اور اس لوہے کی راڈ سے اس کی کمر اور جسم کے دیگر حصوں پر مار رہا ہے۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد: گھریلو ملازمہ پر تشدد کے الزام میں ایک شخص گرفتار

اس دوران بچہ مسلسل روتا اور چلاتا رہا لیکن ملزم نے اپنا جرم جاری رکھا۔

مقامی مزدوروں کی جانب سے خوف کے عالم میں زمیندار کو کم سن پر تشدد کرتے رہے لیکن کسی نے اسے روکنے اور بچے کو بچانے کی ہمت نہیں کی۔

ادھر نعمان کے والد رئیس عالم کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی اہلیہ تعظیم بی بی نے اپنے ہی گھر والوں سے جھگڑے کے بعد چوہدری سرور کے ساتھ رہنا اور کام کرنا شروع کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے نے کام کرنے سے انکار کیا تھا جس پر سرور نے اس پر تشدد کیا اور وہ انتقال کرگیا۔

مقامی لوگوں کے مطابق چوہدری سرور، ان کی اہلیہ اور بیٹے پہلے بھی بچوں اور کام کرنے والوں پر تشدد کرتے رہے ہیں۔

دوسری جانب نارووال ڈسٹرکٹ پولیس افسر سید علی اکبر نے خبریں وائرل ہونے پر واقعے کا نوٹس لے لیا اور ملزم کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔

بعد ازاں ظفروال پولیس نے چوہدری محمد سرور، ان کی اہلیہ گلشن بی بی اور بیٹوں محمد اعظم، محمد منصور اور محمد ندیم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

اس سے قبل دسمبر 2020 میں فیصل آباد میں 11 سالہ گھریلو ملازمہ صدف پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک لڑکے، اس کی والدہ اور انکل، جن کی شناخت رانا منیر کے نام سے ہوئی، انہیں سڑک پر ایک لڑکی کو مارتے اور دھکا دیتے دیکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملازمہ تشدد کیس: لیڈی ڈاکٹر 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

بعد ازاں مدینہ ٹاؤن پولیس نے ایڈن ویلی ہاؤسنگ اسکیم میں ایک کم سن لڑکی پر تشدد کے الزام میں ایک خاتون اور ایک مرد کے خلاف مقدمہ درج کرکے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ برس جنوری میں چونگ پولیس نے نوجوان ملازمہ کی ہلاکت کے سلسلے میں خاتون ڈاکٹر اور ان کے شوہر کو گرفتار کیا تھا جس کی موت مبینہ طور پر گھر کے اندر ہونے والے تشدد کے باعث ہوئی تھی۔

تفتیشی افسر کے مطابق ڈاکٹر حمیرا نے کچھ روز قبل ثنا کو بیلن سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث اس کے جسم پر خطرناک زخم آئے تھے جس کی وجہ سیڑھیوں سے گرنا قرار دیا اور مناسب علاج نہ ہونے کے باعث وہ دم توڑ گئی تھی۔

حکومت سے لانگ مارچ میں فیض آباد جا کر بات ہوگی، مریم نواز

شلپا شیٹی کے شوہر کی کمپنی نے عریاں اوڈیشن کا مطالبہ کیا، ماڈل کا دعویٰ

جنوبی افریقہ، برطانیہ کے کھلاڑی پاکستان آمد پر کورونا ٹیسٹ کی شرط سے مستثنیٰ