پاکستان

سینیٹ انتخابات کیلئے ٹکٹیں دینے پر پی ٹی آئی اور بی اے پی میں اختلافات

پی ٹی آئی کی بلوچستان کی قیادت نے صوبے میں پارلیمانی لیڈرز اور ایم پی ایز سے مشاورت کے بغیر فیصلہ لینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
|

کوئٹہ: آئندہ سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹس دینے پر بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں اختلافات سامنے آگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی قیادت نے بلوچستان سے جنرل نشست پر انتخاب لڑنے کے لیے تعمیراتی شعبے سے وابستہ بزنس ٹائیکون عبدالقادر کو ٹکٹ دیا ہے۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی پارلیمانی بورڈ کے رکن وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بذریعہ ٹوئٹ اس نامزدگی کی تصدیق کی اور کہا کہ ’پی ٹی آئی نے بلوچستان سے سینیٹ انتخاب کے لیے عبدالقادر کو پارٹی ٹکٹ دیا ہے‘۔

تاہم پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت نے بلوچستان میں پارلیمانی لیڈرز اور پارٹی کے ایم پی ایز سے مشاورت کے بغیر فیصلہ لینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: پی ٹی آئی نے حفیظ شیخ، ثانیہ نشتر سمیت 13 کو اُمیدوار نامزد کردیا

پی ٹی آئی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سربراہی میں مرکزی پارلیمانی بورڈ نے عبدالقادر کو پارٹی ٹکٹ دیتے وقت بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی رہنماؤں سردار یار محمد رند اور دیگر سے مشاورت نہیں کی۔

پی ٹی آئی بلوچستان کے ترجمان آصف ترین کا کہنا تھا کہ صوبائی پارلیمانی بورڈ اور قیادت نے عبدالقادر کا نام تجویز نہیں کیا تھا کیونکہ یہ پی ٹی آئی سے تعلق نہیں رکھتے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ’پارٹی کے صوبائی رہنماؤں اور زونل سربراہاں نے سینیٹ انتخابات کے لیے ٹکٹیں دینے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے‘۔

دوسری جانب صوبائی حکمران بی اے پی نے سینیٹ انتخابات کے لیے متفقہ امیدواروں کا اعلان ابھی نہیں کیا، بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال خان علیانی جو جیپ ریلی کے لیے چولستان میں تھے وہ سینیٹ ٹکٹوں پر پارٹی میں اختلافات کی خبروں کے بعد جمعہ کو کوئٹہ پہنچ گئے۔

واضح رہے کہ کچھ ایم پی ایز نے اعلان کیا ہے کہ وہ بلوچستان سے باہر سے لائے گئے امیدواروں کی حمایت نہیں کریں گے۔

علاوہ ازیں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی بلوچستان سے متفقہ امیدواروں کے انتخاب میں حکمران بی اے پی کی مدد کے لیے جمعہ کو کوئٹہ پہنچ گئے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 11 فروری کو سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کیا تھا جس کے تحت ایوانِ بالا کی نشستوں پر اُمیدواروں کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں کب، کیا اور کیسے ہوتا ہے؟ مکمل طریقہ

واضح رہے کہ سینیٹ کے 104 اراکین میں سے 52 اراکین اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے جس میں قبائلی اضلاع کے 8 میں سے 4 سینیٹر بھی شامل ہیں اور اب قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کی وجہ سے یہ چار نشستیں پُر نہیں کی جاسکتیں جس سے سینیٹ کی مجموعی نشستیں کم ہو کر 100 رہ جائیں گی۔

48 اراکین سینیٹ کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینیٹرز، پنجاب اور سندھ سے 11،11 جبکہ اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔

پولنگ میں چاروں صوبوں سے عام نشستوں پر 7 اراکین، 2 نشستوں پر خواتین، 2 نشستوں پر ٹیکنوکریٹس کو چُنا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے اقلیتی نشست پر ایک، ایک رکن منتخب ہوگا۔

خیال رہے کہ 11 مارچ کو اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے پر ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی 65 فیصد تعداد اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھتی ہے۔