پاکستان

نیپرا نے 'بیس ٹیرف' میں 83 پیسے اضافے کی منظوری دے دی

حکومت پہلے ہی مذکورہ اضافے کا اعلان کرچکی ہے تاہم نیپرا سے کلیئر ہونے کے بعد اسے نوٹیفائی کردیا جائے گا، رپورٹ

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 84 ارب روپے سے زائد رقم کے حصول کے لیے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) میکانزم کے تحت سابق واپڈا کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے بجلی نرخوں میں مزید 83 پیسے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایک روز قبل بجلی کے ریگولیٹر نے ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے تحت ان ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 1.54 روپے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا تاکہ وہ تقریبا 11 ارب 60 کروڑ روپے اضافی ریونیو وصول کرسکیں۔

مندرجہ بالا دو فیصلوں میں سے توقع کی جارہی ہے کہ ریگولیٹر جمعہ کو وفاقی حکومت کی جانب سے اسی ڈسکوز کے لیے صارفین کے لیے مزید 200 ارب وصول کرنے کے لیے بجلی کے بیس ٹیرف میں ایک روپے 95 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر اپنا مؤقف جاری کرے گا۔

حکومت پہلے ہی مذکورہ اضافے کا اعلان کرچکی ہے تاہم نیپرا سے اسے کلیئر کرنے کے بعد اسے نوٹیفائی کردیا جائے گا۔

تاہم باضابطہ درخواست ابھی نیپرا تک نہیں پہنچ سکی ہے۔

ٹیرف میں اسی طرح کے (1.95 روپے فی یونٹ) اضافے کا اطلاق یکساں ٹیرف میکانزم کے تحت کے الیکٹرک پر بھی ہوگا۔

ان سب کو یکساں کریں تو ٹیرف میں مجموعی اضافہ فی یونٹ تقریباً 4.32 روپے (تقریباً 296 ارب روپے) بنتا ہے۔

تاہم ڈسکوز کا اوسط نرخ فی الوقت 13.35 روپے کے بجائے 16.13 روپے فی یونٹ بنتا ہے۔

تاہم وفاقی کابینہ کے ایک سینئر ممبر نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ فی یونٹ 83 پیسے فی یونٹ اضافے کو سبسڈی میں شامل کریں جبکہ فی یونٹ 1.95 روپے اضافہ کابینہ نے پہلے ہی منظور کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم کے ذہن کو جانتے ہوئے ہم اُمید کر سکتے ہیں کہ کیو ٹی اے کے تحت 83 پیسے اضافے یا تو سرکلر ڈیٹ یا پھر بجٹ سبسڈی پر جائیں گے مگر صارفین کو نہیں دیے جائیں گے'۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ بجلی کے نرخ پہلے ہی صارفین کی برداشت سے بالاتر ہوچکے ہیں۔

نیپرا نے ڈسکو کی درخواستوں پر 24 نومبر اور یکم دسمبر 2020 کو دو بار عوامی سماعت کی تھی۔

صدارتی ریفرنس میں شامل سوالات، سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں جواب موجود ہے، جج

الیکشن کمیشن رواں ماہ مردم شماری کے نتائج کی اشاعت کا خواہاں

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی وکلا تنظیموں کو قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کی تاکید