پاکستان

موٹروے گینگ ریپ کیس: چالان پیش نہ کرنے پرتفتیشی افسر کوشوکاز نوٹس

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گینگ ریپ کیس کے دونوں ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 فروری تک توسیع کردی۔
|

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے موٹروے گینگ ریپ کیس کے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے چالان پیش نہ کرنے پرتفتیشی افسر کو اظہار وجوہ کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں موٹروے گینگ ریپ کیس کی سماعت ہوئی جہاں زیادتی کیس کے ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کو پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: پولیس کو کیس چالان جمع کرنے کیلئے 5 روز کی مہلت

پولیس کی جانب سے ایک مرتبہ پھر ملزمان کے خلاف مکمل چالان پیش نہ کیا جا سکا اور چالان پیش نہ کرنے پر عدالت نے تفتیشی افسر کو اظہار وجوہ کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ آیندہ سماعت پر ہر صورت چالان پیش کیا جائے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 فروری تک توسیع کر دی۔

خیال رہے کہ تفتیشی افسر نے 7 فروری کو گزشتہ سماعت میں عدالت کو بتایا تھا کہ کیس کا چالان استغاثہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ استغاثہ اسکروٹنی کا عمل مکمل ہوتے ہی چالان عدالت میں پیش کرے گی۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 25 جنوری کو سماعت پر موٹروے گینگ ریپ کیس میں پولیس کو مقدمے کا چالان جمع کروانے کے لیے 5 روز کی مہلت دی تھی۔

تفتیشی افسر ذوالفقار چیمہ نے چالان مکمل کرانے کے لیے عدالت سے ایک بار پھر مہلت مانگتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس تفتیش کر رہی ہے جسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس: پولیس مقررہ وقت میں چالان جمع کرنے میں ناکام

اس سے قبل 18 جنوری کو بھی پولیس عدالت میں چالان مقررہ وقت تک جمع کرانے میں ناکام رہی تھی اور عدالت نے ملزمان کے ریمانڈ میں مزید 7 روز توسیع کردی تھی۔

لاہورپولیس کی جانب سے قانون میں دیے گئے مقررہ وقت گزرنے کے باوجود چالان عدالت میں جمع نہ کرایا جا سکا۔

موٹروے ریپ کیس

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔

واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی 30 سال سے زائد عمر کی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔

اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتہ دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس: ملزمان کے ریمانڈ میں 18 جنوری تک توسیع

تاہم جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے، بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔

تاہم اس واقعے کے بعد سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک ایسا بیان دیا تھا جس نے تنازع کھڑا کردیا اور عوام، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے ان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سی سی پی او نے کہا تھا کہ 'خاتون رات ساڑھے 12 بجے ڈیفنس سے گوجرانوالہ جانے کے لیے نکلیں، میں حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہیں، اکیلی ڈرائیور ہیں، آپ ڈیفنس سے نکلی ہیں تو آپ جی ٹی روڈ کا سیدھا راستہ لیں اور گھر چلی جائیں اور اگر آپ موٹروے کی طرف سے نکلی ہیں تو اپنا پیٹرول چیک کر لیں'۔

مزید پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: ملزم شفقت 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل

بعد ازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس انعام غنی نے موٹروے پر اجتماع زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق متنازع بیان پر کیپیٹل سٹی پولیس افسر لاہور عمر شیخ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تاہم 14 ستمبر کو انہوں نے اپنے بیان پر معذرت کرلی تھی۔

یہی نہیں واقعے کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا گیا تھا جس پر حکومت بھی ایکشن میں آئی تھی اور آئی جی پنجاب پولیس نے مختلف تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی تھیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی صوبائی وزیرقانون راجا بشارت کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی تھی۔

علاوہ ازیں 12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب انعام غنی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اصل ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

ساتھ ہی اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: موٹروے گینگ ریپ کے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع

تاہم 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

15 ستمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سیالکوٹ موٹر وے پر دوران ڈکیتی خاتون سے زیادتی کے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

بعد ازاں موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔

گینگ ریپ کے واقعے کے ملزمان کی نشاندہی کے چند روز بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا تھا کہ 'عابد علی بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کا رہائشی ہے، ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران عابد اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے، اس کی بچی ہمیں ملی ہے'۔

چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔

سینیٹ انتخابات ریفرنس: 'جمہوریت برقرار رہتی تو شاید سیاست میں یوں پیسہ نہ چلتا'

’مریخ‘ پر پہلے عرب مشن پہنچے پر یو اے ای میں جشن

ملک میں کورونا وائرس مزید 62 زندگیاں لے گیا