پاکستانی فیشن ہاؤس کا دوسرے برانڈ پر کاپی کا الزام
اگرچہ پاکستان میں فیشن انڈسٹری نے بڑے پیمانے پر ترقی نہیں کی تاہم گزشتہ چند سالوں سے ملک میں فیشن کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
فیشن کے رجحان میں اضافے کے ساتھ ہی اب فیشن برانڈز مبینہ طور پر ایک دوسرے کے ڈیزائن کو کاپی کرکے ملتی جلتی ڈیزائن کی ملبوسات بھی تیار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے فیشن صارفین بھی کنفیوژن کا شکار ہوگئے۔
پاکستان کے نامور فیشن ہاؤس فرح طالب عزیز (ایف ٹی اے) کی انتظامیہ نے حال ہی میں دوسرے فیشن ہاؤس حارث شکیل پر الزام لگایا کہ انہوں نے ان کے ڈیزائن کو کاپی کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک سال بعد پاکستان میں فیشن ویک کا اہتمام
حال ہی میں لاہور میں ہونے والے برائیڈل کوچیور (عروسی لباس) کے فیشن ویک میں حارث شکیل نے ’غزل‘ نامی نیا برانڈ متعارف کرایا، جسے اگرچہ کئی لوگوں نے سراہا تاہم فرح طالب عزیز فیشن ہاؤس نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ لباس ان کے لباس کی کاپی ہے۔
حارث شکیل کی جانب سے فیشن ویک میں ’غزل‘ برانڈ کو متعارف کرائے جانے کے بعد فرح طالب عزیز اور ان کی بیٹی ملیحہ عزیز نے حارث شکیل کے انسٹاگرام پر کمنٹس کرکے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ان کے پرانے لباس کو کاپی کیا۔
بعد ازاں فرح طالب عزیز فیشن ہاؤس کی انتظامیہ نے ڈان امیجز سے بات چیت کے دوران بتایا کہ دراصل حارث شکیل نے ان کی جانب سے دسمبر 2019 میں متعارف کرائے گئے لباس کے ڈیزائن کو کاپی کیا۔
فرح طالب عزیز کی منیجر ملیحہ عزیز نے دعویٰ کیا کہ حارث شکیل نے حال میں جس ’غزل‘ برانڈ کو پیش کیا، اس کا ڈیزائن دسمبر 2019 میں ان کی جانب سے متعارف کرائے گئے لباس سے چوری کیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں صارف خواتین نے بھی فون کرکے شکایت کی ہے کہ ان کے ڈیزائن کی سستی کاپی حارث شکیل فروخت کر رہا ہے۔
ساتھ ہی ملیحہ عزیز نے دعویٰ کیا کہ حارث شکیل کے کراچی کے علاقے طارق روڈ پر واقع اسٹور پر ان کی ملبوسات کو اپنے تیار ملبوسات کے طور پر فروخت کیا جا رہا ہے۔
فرح طالب عزیز کے علاوہ ایک اور فیشن ڈیزائنر ظہیر عباس نے بھی حارث شکیل کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ وہ ان سمیت دیگر برانڈز کی کاپی کر رہے ہیں۔
انہوں نے بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے بھی حارث شکیل کے اسٹور پر اپنی ڈیزائن کردہ ملبوسات کی کاپی کو فروخت ہوتے دیکھا ہے۔
تاہم دوسری جانب حارث شکیل ان الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے اور فرح طالب عزیز کے کپڑوں میں دن رات کا فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ان کی جانب سے متعارف کرائے گئے برانڈ ’غزل‘ کا نہ صرف کلر تبدیل ہے بلکہ اس کا ڈیزائن بھی مختلف ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر فرح طالب عزیز کو لگتا ہے کہ وہ ان کی کاپی کر رہے ہیں تو وہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیوں نہیں کرتے؟
قانونی چارہ جوئی کے سوال پر فرح طالب عزیز فیشن ہاؤس کا کہنا تھا کہ چوں کہ کپڑوں کے ڈیزائن میں ذرا برابر بھی تبدیلی ہوگی تو اس پر قانونی چارہ جوئی نہیں کی جا سکتی۔
فرح طالب عزیز انتظامیہ کے مطابق اگر ان کے کپڑوں کو دیکھ کر حارث شکیل کاپی تیار کرتا ہے مگر اس میں کلر سمیت ڈیزائن میں تھوڑی سے تبدیلی لاتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق بلکل اسی طرح پاکستان فیشن کونسل بھی کاپی کرنے والے فیشن ڈیزائنر کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا، کیوں کہ ڈیزائن میں تھوڑی بھی تبدیلی سے وہ الگ چیز بن جاتی ہے۔