پاکستان

شہباز شریف کی اہلیہ کو جواب الجواب جمع کرانے کی اجازت

لاہور ہائی کورٹ نے نصرت شہباز کو مفرور قرار دینے کی کارروائی کے خلاف درخواست کو 24 فروری تک کے لیے ملتوی کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس میں مفرور قرار دینے کی کارروائی کے خلاف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے وکیل کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے جمع کرائے گئے جواب پر جواب الجواب جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید غورال پر مشتمل دو رکنی بینچ کو بتایا گیا کہ نیب نے نصرت شہباز کی جانب سے دائر درخواست کو برقرار رکھنے پر سوال اٹھاتے ہوئے عدالت کو اپنا جواب جمع کرایا ہے اور عدالت سے اس درخواست کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نصرت شہباز کے وکیل نے نیب کے جواب پر جواب الجواب جمع کرانے کے لیے بینچ سے وقت طلب کیا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی اہلیہ نے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

بینچ نے وکیل کو وقت کی اجازت دیتے ہوئے سماعت 24 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ اس کیس میں عدالت نے پہلے ہی درخواست گزار کے خلاف کارروائی معطل کردی تھی۔

نصرت شہباز، جو اس وقت لندن میں مقیم ہیں، نے مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ کے ذریعے بطور خصوصی وکیل درخواست دائر کی تھی۔

انہوں نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی تھی کہ وہ ذاتی حیثییت میں پیشی سے استثنیٰ سے انکار کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کے حکم کو معطل کرے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اشتہاری قرار

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اس نے (مقدمے کی سماعت) کارروائی میں ذاتی پیشی سے استثنیٰ کے لیے درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے تصدیق شدہ طبی دستاویزات کا بھی سہارا لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس ان کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

دوسری جانب نیب نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور درخواست گزار کو مفرور قرار دینے کی کارروائی اس وقت شروع کی گئی تھی جب وہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے میں ناکام رہی تھیں۔

نیب نے الزام لگایا کہ نصرت شہباز کے شوہر اور بچوں کی جانب سے منی لانڈرنگ میں درخواست گزار کا اہم کردار تھا۔

نیب نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ ناقابل سماعت ہونے کی وجہ سے درخواست خارج کرے اور ٹرائل کورٹ اور استغاثہ کو سی آر پی سی کے سیکشن 87 اور 88 کے تحت درخواست گزار کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دے۔

پی ٹی آئی نے اپنے ملازمین کو عطیات وصول کرنے کی اجازت دی، دستاویز میں انکشاف

جمشید دستی کی مظفرگڑھ کی عوام کیلئے مفت بس سروس

چین: جاسوسی کے الزام میں آسٹریلوی صحافی گرفتار