پاکستان

'صرف سپریم کورٹ ہی پی ٹی آئی کو بلدیاتی انتخابات کیلئے مجبور کرسکتی ہے'

حکومت یا تو سپریم کورٹ کے دباؤ میں یا پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کا رخ موڑنے کے لیے ہی بلدیاتی انتخابات کراسکتی ہے، اپوزیشن

گجرات: اپوزیشن جماعتوں کا خیال ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت صرف سپریم کورٹ کے دباؤ میں بلدیاتی انتخابات کر سکتی ہے کیونکہ 'معیشت کی خراب صورت حال اور خراب حکمرانی' کی وجہ سے حکومت کے لیے اس طرح کا خطرہ لینا مناسب نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کی پارٹی کے چند سینئر رہنماؤں نے اشارہ دیا کہ اگر حکومت بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرتی ہے تو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے مشترکہ طور پر انتخابات لڑسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ عدالت عظمٰی کے ایک بینچ نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر پر ای سی پی اور صوبوں سے جواب طلب کرلیا ہے۔

پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے ڈان کو بتایا کہ صرف دو نکتے ہیں جن پر حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے غور کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے الیکشن کمیشن قانونی مشکلات کا شکار

پہلا سپریم کورٹ کے دباؤ میں اور دوسرا ملک میں پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کو موڑنے کے لیے تاہم انتخابات کا انعقاد الٹ ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے اس کا دفاع کرنا تحریک انصاف کے اُمیدواروں اور اس کے حامیوں کے لیے ایک مشکل کام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں نے مشترکہ طور پر بلدیاتی انتخابات لڑنے کے آپشن پر تبادلہ خیال نہیں کیا مگر اس آپشن پر غور ضمنی انتخابات اور ملک میں سینیٹ کے آنے والے انتخابات کے معاملے میں ہوا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے گوجرانوالہ ڈویژن کے صدر ایم این اے عابد رضا کوٹلہ نے کہا کہ اگر موجودہ صورتحال میں حکومت بلدیاتی انتخابات کے لیے جاتی ہے تو پی ڈی ایم کو پی ٹی آئی کے ہاتھوں شکست ہوگی اور اسی وجہ سے حکومت اس طرح کا کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ملک بھر میں نچلی سطح پر اپنی پارٹی کی پوزیشن سے بے خبر تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے زور پکڑ لیا ہے جس کا ثبوت گوجرانوالہ ڈویژن میں این اے 75 ڈسکہ (سیالکوٹ) اور پی پی 51 وزیرآباد کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے اُمیدواروں کی بڑے پیمانے پر حمایت سے ظاہر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی بلدیاتی انتخابات 3مراحل میں کرانے کی تجویز

واضح رہے کہ ان حلقوں میں 19 فروری کو پولنگ ہوگی۔

جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ افراط زر پر قابو پانے میں، امن و امان اور حکمرانی کو بہتر بنانے میں ناکامی کے بعد پی ٹی آئی کے پاس اب ایک ہی آپشن بچا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت لوگوں کو مشغول رکھنے کے لیے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرے۔

پی ٹی آئی کے ایم پی اے سلیم سرور جوڑا نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ہمیشہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے راضی رہتے ہیں تاہم تاخیر کی واحد وجہ طریقہ کار کی رکاوٹیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی ایکٹ 2019 میں کچھ ترامیم لانے پر بات چیت جاری ہے۔

مخالفت کے باوجود خیبرپختونخوا کا ٹرانسمیشن کمپنی کے لیے لائسنس پر زور

سپریم کورٹ سے ریفرنس مسترد ہوا تو اوپن ووٹ کیلئے جاری آرڈیننس ’ختم‘ ہوجائے گا، حکومت

'اقوامِ متحدہ نے افغانستان سے خطرات کے پاکستانی مؤقف کی تائید کردی'