گوگل کی جانب سے کروم 88 ورژن کو ونڈوز، میک اور لیونکس آپریٹنگ سسٹمز کے لیے متعارف کرانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، جس میں ایک مسئلے کی روک تھام کی گئی ہے، جو کوئی معمولی نہیں بلکہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔
ایک بلاگ میں سیکیورٹی محقق میتھائس بیولینس نے ویب براؤزر کے ویب اسمبلی اور جاوا اسکرپٹ انجن وی 8 میں کمزوریوں کو رپورٹ کیا گیا، جو کسی حملہ آور کو کمپیوٹر کو ہیک کرنے کی سہولت فراہم کرسکتی ہیں۔
گوگل کی جانب سے مسئلے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں اور اسے CVE-2021-21148 کا نام دیتے ہوئے بتایا کہ وہ بگ کی رپورٹس سے آگاہ ہے، تو کروم کو فوری اپ ڈیٹ کرلیں۔
گوگل نے ایک بیان میں بتایا کہ بگ کی تفصیلات اور لنکس کو اس وقت تک محدود رکھا جاسکتا ہے جب تک صارفین کی اکثریت براؤزر اپ ڈیٹ نہیں کرلیتے، جس میں بگ کو فکس کرنے کے لیے اپ ڈیٹ بھی موجود ہے۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ اگر تھرڈ پارٹی لائبریری میں بھی بگ موجود ہوا تو پابندیوں کو برقرار رکھا جائے گا۔
بگ جو بھی ہو صارفین کو اپنے براؤزر کوو اپ ڈیٹ کرلینا چاہیے۔
خیال رہے کہ گوگل کروم کے ورژن 88 میں نئے پاس ورڈ منیجر کا اضافہ بھی کیا گیا ہے جو پاس ورڈ سیکیورٹی میں معاونت فراہم کرے گا۔
اس کو استعمال کرنے کے لیے براؤزر اپ ڈیٹ کرنے کے بعد دائیں کونے پر آپ پروفائل امیج پر کلک کرنےکے بعد نیچے چابی کے آئیکون کے آپشن اور پھر چیک پاس ورڈ آپشن پر جائیں۔
ایسا کرنے پر ایک نئی اسکرین سامنے آئے گی جہاں گوگل کی جانب سے بتایا جائے گا کہ کونسی سروسز کے پاس ورڈز ماضی میں ہیکنگ کے واقعات کی زد میں آچکے ہیں اور کونسے پاس ورڈز کمزور ہیں۔
گوگل اس طرح کی سروس فراہم کرنے والی پہلی کمپنی نہیں، مگر کروم وہ براؤزر ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، تو اس حوالے سے یہ بہت کارآمد اپ ڈیٹ ہے۔
کروم 88 میں اس سے ہٹ کر بھی متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں، جیسے بہتر لائٹ اور ڈارک تھیمز اور دیگر۔