صحت

ایک عام دوا کووڈ سے ہسپتال میں دورانیہ مختصر کرنے میں مددگار

اس دوا سے کووڈ 19 کے مریضوں کا ہسپتال میں قیام کا وقت مختصر اور موت کا خطرہ 20 فیصد سے زیادہ کم ہوجاتا ہے، تحقیق

جوڑوں کے درد کے لیے استعمال ہونے والی ایک سستی دوا نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے مریضوں کے ہسپتال میں قیام کا دورانیہ اور اضافی آکسیجن کی ضرورت کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔

برازیل میں کولچیسین (Colchicine) کا بین الاقوامی ماہرین نے ٹرائل کیا تھا جس کے نتائج رواں ہفتے جاری کیے گئے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس دوا سے کووڈ 19 کے مریضوں کا ہسپتال میں قیام کا وقت مختصر اور موت کا خطرہ 20 فیصد سے زیادہ کم ہوجاتا ہے۔

اس دوا کے بارے میں محققین کا کہنا تھا کہ یہ کووڈ 19 کے لیے منہ سے کھائی جانے والی پہلی دوا ثابت ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق کے لیے فنڈز مختلف اداروں اور برازیل کی حکوومت نے فراہم کیے تھے اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس دوا سے جسم میں ورم سے ہونے والے ردعمل کی شدت کو کم کرکے خون کی شریانوں میں موجود خلیات کو نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

آن لائن طبی جریدے آر ایم ڈی اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ دوا کسی بھی طرح کام کرتی ہو، مگر ایسا نظر آتا ہے کہ کولچیسین کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں مقیم مریضوں کے علاج میں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس دوا سے سنگین مضر اثرات جیسے دل یا جگر کو نقصان پہنچنا یا دیگر کا سامنا نہیں ہوتا، یہ وہ اثرات ہیں جن کا سامنا کووڈ مریضوں کو اس بیماری کے علاج کے لیے استعمال کرائی جانے والی دیگر ادویات کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

آکسیجن تھراپی کی ضرورت میں کمی اور ہسپتال میں قیام کا دورانیہ مختصر ہونا نہ صرف مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ اس سے ہسپتال کے بستروں کی قلت اور اخراجات جیسے مسائل کو بھی کم کرنا ممکن ہوسکے گا۔

تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس ٹرائل میں کم تعداد میں مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور وہ یہ تعین کرنے سے قاصر ہیں کہ یہ دوا آئی سی یو کی ضرورت یا موت کے خطرے کو کسی حد تک کم کرسکتی ہے۔

اس دوا کو جوڑوں کے امراض کے علاج اور ورم کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس کا سامنا کووڈ کے کچھ مریضوں کو ہوتا ہے۔

اسی وجہ سے محققین کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ اس استعمال سے کووڈ کے مریضوں کو کس حد تک فائدہ ہوسکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے اپریل سے اگست 2020 کے دوران 75 افراد کو ٹرائل کا حصہ بنایا گیا، جن میں کووڈ کی معتدل سے سنگین بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔

ان افراد کو مختلف مقدار میں اس دوا کو دیا گیا۔

ٹرائل کے نتائج 72 مریضوں پر مشتمل ہیں اور محققین نے دریافت کیا کہ اس دوا کو استعمال کرنے والے افراد کا آکسیجن تھراپی کا اوسط دورانیہ 4 دن تھا جبکہ عام طریقہ علاج والے افراد میںن یہ وقت ساڑھے 6 دن تھا۔

اسی طرح یہ دوا استعمال کرنے والے افراد کے ہسپتال میں قیام کا اوسط دورانیہ 7 دن رہا جبکہ دیگر گروپس کو 9 دن تک وہاں رہنا پڑا۔

کورونا وائرس کی 2 ویکسین کے امتزاج کی افادیت جانچنے کیلئے دنیا کا پہلا ٹرائل

کووڈ 19 کو شکست دینے والے متعدد افراد میں ذیابیطس کی تشخیص کا انکشاف

پاکستان میں استعمال ہونے والی چینی ویکسین کورونا کی نئی قسم کیخلاف بھی مؤثر