درحقیقت بہت زیادہ ریفائن کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں کا استعمال امراض قلب اور قبل از وقت موت کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق میں 21 ممالک کے ایک لاکھ 37 ہزار سے زیادہ افراد کے طرز زندگی اور غذائی عادات کو دیکھا گیا تھا۔
ان افراد کا جائزہ لگ بھگ ایک دہائی تک لیا گیا تاکہ دیکھا جاسکے کہ ان کی صحت پر طرز زندگی اور غذائی عادات سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ روزانہ سفید ڈبل روٹی کے 7 سے 10 سلائس کھاتے ہیں (یا اتنی مقدار میں ریفائن کاربوہائیڈریٹس) ان میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 33 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ 27 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تاہم تمام کاربوہائیڈریٹس سے صحت کو نقصان نہیں پہنچتا، تحقیق میں شامل ایسے افراد جو اجناس اور سفید چاول کو زیادہ کھانے کے عادی تھے ان میں امراض کا خطرہ زیادہ دریافت نہیں ہوا۔
نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کاربوہائیڈریٹس کی صحت بخش اقسام لوگوں کو امراض سے تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔
اسی تحقیقی ٹیم نے کچھ عرصے پہلے ایک تحقیق میں دریافت کیا تھا کہ زیادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں انہوں نے غذاؤں جیسے سفید ڈبل روٹی، پیسٹری، کریکرز اور پاستا وغیرہ کی نشاندہی کی جو صحت کے لیے خطرات میں اضافہ کرسکتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم یہ دیکھ کر حیران نہیں ہووئے کہ ریفائن اجناس کا استعمال صحت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اجناس کو جب ریفائن کیا جاتا ہے تو اس میں سے بیشتر غذائی اجزا جیسے فائبر، فیٹی ایسڈز اور صحت کے لیے مفید نباتاتی مرکبات خارج ہوجاتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ریفائن کاربوہائیڈریٹس کا استعمال بلڈ شوگر کی سطح بہت تیزی سے بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں انسولین کا زیادہ اخراج ہے، بتدریج یہ طبی مسائل جیسے میٹابولک مسائل اور توند کی چربی کی شکل اختیار کرلیتا ہے جو امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سفید چاول دیگر ریفائن اجناس کی طرح صحت کے لیے خطرات نہیں بڑھاتے۔
اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ سفید چاول کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور ممکنہ طور پر ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔