وزیر خارجہ کا سلامتی کونسل کو خط، 'مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی صریح اور منظم پامالیوں سے آگاہ کیا'
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اپنے قانونی اور اخلاقی اختیار کا استعمال کرے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھ کر بھارتی قابض کشمیر میں جاری 'سنگین صورتحال' اور سیز فائر کی خلاف ورزیوں سمیت بھارت کے 'پاکستان کے خلاف دشمنانہ اقدامات' سے آگاہ کیا۔
جہاں آج پورے پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے وہیں دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں، مقبوضہ علاقے کو کالونی بنانے کی بھارت کی غیر قانونی مہم، اور سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں سمیت، پاکستان کے خلاف بھارت کے امن و سلامتی کے لیے خطرناک متشدد اور دشمنانہ اقدامات کی طرف مبذول کروائی ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیری عوام کی حمایت کیلئے آج یوم یکجہتیِ کشمیر منایا جارہا ہے
خط میں نشاندہی کی گئی کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اٹھائے گئے تمام یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور چوتھے جنیوا کنونشن کی متعلقہ قراردادیں شامل ہیں، مثلاً ڈیموگرافک تبدیلی، اراضی پر قبضہ اور فرضی انتخابات جیسے اقدامات ناقابل قبول ہیں'۔
بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے اپنے خط میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کیسے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں اور عدم استحکام کو بڑھانے کی کوششوں کی متعدد ذرائع سے بھارت کی کوششوں کو بے نقاب کیا گیا، پاکستان میں بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں اقوام متحدہ کو پیش کردہ ڈوزیئر، یورپی یونین کے ڈس انفو لیب میں کے خلاف 'مہم' کے بارے میں رپورٹ، اور بھارتی میڈیا کے حالیہ انکشاف ' سیاسی فوائد کے لیے جعلی آپریشنز کے استعمال' کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت آگ کے ساتھ کھیل رہا ہے، صدر مملکت
بیان کے مطابق 'وزیر خارجہ نے بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے گروپ کی واضح طور پر نشان زدہ گاڑی پر فائرنگ کے واقعے سے بھی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا جس سے اقوام متحدہ کے امن پسندوں کی حفاظت اور سلامتی کو خطرہ ہے اور ان کے مینڈیٹ کی تکمیل میں رکاوٹ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو درج ذیل اقدامات پر راضی ہونے کی تاکید کرے۔
جاری فوجی محاصرے کو فوری طور پر ختم کریں اور مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کو ختم کرے۔
مواصلات، نقل و حرکت اور پرامن اسمبلی پر پابندیاں ختم کریں، قید کشمیری سیاسی رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کرے اور انہیں کشمیری عوام کی خواہشات کا اظہار کرنے کی اجازت دے۔
تمام من مانی اور غیر قانونی طور پر نظربند کشمیریوں کو آزاد کرے۔
مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے نئے ڈومیسائل قوانین اور پراپرٹی قوانین کو ختم اور تبدیل کرے۔
جعلی انکاؤنٹرز اور غیر قانونی ماورائے عدالت قتل پر معافی سمیت قابض افواج کو انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے قوانین کو ہٹائے۔
اقوام متحدہ کے مبصرین، بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ علاقے تک رسائی کی اجازت دے۔
مزید پڑھیں: 1948 میں کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ دنیا نے آج تک پورا نہیں کیا، عمران خان
سلامتی کونسل سے 'قانونی اور اخلاقی اختیار' کا استعمال کرنے پر بھی زور دیا گیا تاکہ وہ کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عمل درآمد کروائے 'جو کشمیریوں کے خود ارادیت کی ضمانت دیتے ہیں'۔
وزیر خارجہ کا خط اقوام متحدہ کے سلامری کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو 'مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال اور خطے میں امن و سلامتی کو لاحق خطرے' سے پوری طرح واقف رکھنے کے لیے پاکستان کی مستقل کوششوں کا ایک حصہ ہے۔