پاکستان

برطانیہ سے مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوگیا، وزیرداخلہ

برطانیہ کی پاکستان سے متعلق مثبت سیکیورٹی ایڈوائس سے ملک کو بہت فائدہ ہوا اور دنیا میں تاثر بہتر ہوا ہے، شیخ رشید احمد

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ نے مجرموں کی حوالگی سے متعلق معاہدے پر پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا ہے۔

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے پاکستان میں تعینات برطانیہ کے ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے ملاقات کی جہاں پاکستان اور برطانیہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے دیگرامور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ معطل کردیا

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس ملاقات میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان کی حوالگی سے متعلق معاہدے کے حوالے سے پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا اور وزیر داخلہ اور برطانوی ہائی کمشنر نے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔

وزیر داخلہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے دیرینہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کے مابین بھی گہرے تعلقات استوار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی پاکستان سے متعلق مثبت سیکیورٹی ایڈوائس کی وجہ سے ملک کو بہت فائدہ ہوا اور پاکستان کا تاثر دنیا میں بہتر ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑی بدقسمتی ہے کہ غریب ملکوں سے پیسہ لوٹنے والے بڑے ملکوں میں پناہ لیتے ہیں، ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ جرم کرنے والے شخص کو کہیں پناہ نہ ملے۔

شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان رابطے مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر برطانوی ہائی کمشنر نے پاکستان میں کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے حکومتی اقدامات و انتظامات کو اطمینان بخش قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی داخلی سیکیورٹی کی صورت حال تسلی بخش ہے، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹرنر نے کہا کہ برٹش ایئرویز اور ورجن ائیرلائنز چلنے سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔

یاد رہے کہ نومبر 2019 میں حکومتِ برطانیہ نے وزارت قانون کی جانب سے کمزور درخواست اور ملک میں منشیات اسمگلروں کو دی جانے والی سزا کے باعث پاکستان کے ساتھ زیر حراست مجرموں کے تبادلے کا معاہدہ معطل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے سلمان شہباز کی حوالگی کیلئے برطانیہ کو خط لکھ دیا

قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی اور ترقی انسانی وسائل کے اجلاس میں وزارت خارجہ کے شعبہ اوورسیز پاکستانی کے ڈائریکٹر جنرل شوذاب عباس نے بتایا تھا کہ ’چین انہی وجوہات کی بنا پر پاکستان کے ساتھ مجرمان کے تبادلے کا معاہدہ کرنے سے گریزاں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ، پاکستان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ جاری نہیں رکھنا چاہتا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت برطانیہ چاہتی ہے کہ جو منشیات اسمگلرز برطانیہ میں سزا ہونے کے بعد قید کاٹ رہے ہیں وہ پاکستان منتقلی کے بعد بھی اپنی سزا جیل میں پوری کریں اور پاکستان اسے معطل نہ کرے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ برطانوی حکومت اس صورت میں معاہدے کی بحالی پر غور کرے گی، جب حکومت پاکستان میں مجرموں کے لیے اسی سزا کے اطلاق پر رضامند ہوجائے گی جو برطانیہ میں دی جاتی ہے۔

لاہور: علامہ اقبال کا 'ناقص' مجسمہ نصب کرنے پر پی ایچ اے کے دو عہدیدار برطرف

روس کی ویکسین کووڈ 19 سے بچانے کے لیے 91.6 فیصد تک مؤثر قرار

سینیٹ کمیٹی اجلاس، زیادتی کے مجرموں کی سرعام پھانسی کا بل منظور