لاہور: علامہ اقبال کا 'ناقص' مجسمہ نصب کرنے پر پی ایچ اے کے دو عہدیدار برطرف
لاہور کے علاقے گلشن اقبال پارک میں علامہ اقبال کے 'ناقص' مجسمے کی تنصیب سے متعلق سوشل میڈیا میں شدید تنقید پر پارکس اینڈ باغبانی اتھارٹی (پی ایچ اے) کے دو عہدیداروں کو 'فرائض میں غفلت اور نااہلی' پر برطرف کر دیا گیا۔
پی ایچ اے کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر شاہ نواز وٹو اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام سبطین کو برطرف کردیا گیا ہے جو اس کام کی سربراہی کر رہے تھے اور اس حکم کا نفاذ فوری ہوگا۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے لاہور کے گلشن اقبال پارک میں شاعر مشرق علامہ اقبال کا مجسمہ نصب کرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے فوری ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
لاہور کی مقامی انتظامیہ نے گلشن اقبال پارک میں علامہ اقبال کا مجسمہ نصب کیا تھا جس پر لوگوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور اکثر لوگوں نے اسے علامہ اقبال کا مجسمہ ماننے سے بھی انکار کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا خواب دیکھنے والے اقبال کے ’ناقص‘ مجسمے پر لوگ نالاں
لوگوں نے مجسمے کو دیکھا تو وہ نہ صرف حیران رہ گئے بلکہ ’ناقص‘ مجسمے پر انتظامیہ پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے مجسمے پر ہونے والی تنقید پر واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اسے فوری ہٹانے کا حکم دیا جس کے بعد جلد ہی اسے ہٹا دیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ڈی جی پی ایچ اے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے پارک میں مجسمہ رکھنے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا کہ جامع انکوائری کر کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پارک میں مجسمہ رکھنے کا واقعہ متعلقہ حکام کی غفلت ہے اور کوتاہی برتنے والوں کے خلاف محکمانہ کارروائی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: نئی نسل کے لیے نیا اقبال
علامہ اقبال کے مجسمے کی تصاویر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچ گیا اور لوگوں نے ان کے مجسمے کو نہ صرف ’ناقص‘ قرار دیا بلکہ اسے ملک کے قومی شاعر کی توہین بھی قرار دیا۔
بعض افراد کو تو علامہ اقبال کے مجسمے میں جرمن فلاسافر نٹشے اور بعض کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود دکھائی دیے اور کسی نے کہا کہ نیا مجسمہ دیکھنے کے بعد اقبال کا ’شکوہ‘ تو بنتا ہے۔
سینئر صحافی و اینکر حامد میر نے لاہور انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا نام لیتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں سوالات اٹھائے کہ پارک میں نصب کیا گیا مجسمہ کہیں سے بھی شاعر مشرق کا مجسمہ نظر آتا ہے؟
انہوں نے عہدیدار کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ آپ کی حکومت کے خیال میں یہ شاعر مشرق ہیں اور کسی سفارشی سے مجسمہ بنواکر عوام الناس کے لیے اسے گلشن اقبال لاہور میں سجا دیا گیا، مجھے تو یہ مجسمہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد گلشن اقبال پارک لاہور کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر سبطین نے ڈان سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مذکورہ مجسمہ نامکمل ہے اور مجسمے کے مکمل ہونے سے قبل ہی ان کا تبادلہ کیا گیا تھا۔
سبطین کے مطابق انہوں نے اردو بازار سے علامہ اقبال کا ایک بڑا پوسٹر خریدا تھا اور آرٹسٹ کو ہدایت کی تھی کہ اس پوسٹر کو دیکھتے ہوئے مجسمہ بنایا جائے تاہم مجسمہ مکمل ہونے سے قبل ہی ان کا تبادلہ ہوگیا اور اب پارک کھلنے کے بعد مجسمہ دیکھ کر لوگ نالاں ہیں۔
مزید پڑھیں: اقبال کی محبت، اقبال کی زندگی
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مجسمے کو شہریوں کے فنڈز سے بنایا گیا تھا، ان کے مطابق انہوں نے وہاں آنے والے بزرگ افراد سے فنڈز کی درخواست کی تھی، جس پر پارک میں آنے والے افراد نے انہیں سیمنٹ، لکڑی اور لوہے کے لیے فنڈز دیے تھے۔
سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق مذکورہ مجسمے کو سنہری رنگ بھی کیا جانا تھا جو مجسمہ مکمل ہونے کے بعد کیا جاتا، تاہم ان کا تبادلہ ہونے اور فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا اور مجسمہ سفید ہی رہ گیا۔
تاہم سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ مجسمہ مکمل ہے تاہم مجسمے کے خدوخال علامہ اقبال سے مشابہہ نہیں ہیں۔