تاہم بیشتر افراد میں دائمی قبض کی اصل وجہ کا علم نہیں ہوپاتا۔
قبض سے معیار زندگی پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ یہ جسم اور ذہن دنوں کو متاثر کرنے والا مرض ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ ایسے متعدد قدرتی طریقے موجود ہیں جن سے اس کی روک تھام کی جاسکتی ہے اور ایسا گھر پر رہتے ہوئے بھی کیا جاسکتا ہے، جبکہ سائنس بھی ان کی حمایت کرتی ہے۔
ایسے ہی چند گھریلو ٹوٹکوں کے بارے میں جانیں۔
زیادہ پانی پینا عادت بنائیں
جسم میں پانی کی کمی قبض کا شکار بناسکتی ہے اور اس کی روک تھام کا بہترین ذریعہ مناسب مقدار میں پانی پینا ہے۔
قبض کے شکار افراد بھی زیادہ پانی پی کر اس مسئلے سے کچھ ریلیف حاصل کرسکتے ہیں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اس حوالے سے اسپارکلنگ واٹر یا یوں کہہ لیں سوڈا عام پانی سے زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔
تاہم چینی سے بنے سوڈا کا استعمال صحت کے لیے کوئی اچھا خیال نہیں بلکہ کچھ افراد میں تو یہ قبض کی شدت کو بدتر بناسکتا ہے۔
تو جس حد تک ممکن ہو مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنالیں جو قبض کی روک تھام یا اس سے ریلیف میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
فائبر سے مدد لیں
غذائی فائبر کا زیادہ استعمال بھی قبض کا علاج ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس غذائی جز سے آنتوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ دائمی قبض کے شکار 77 فیصد افراد کو فائبر سپلیمنٹس کے استعمال سے فائدہ ہوا۔
تاہم فائبر کی اقسام میں سے حل ہونے والی جانے والی قسم جو گریوں، بیجوں، دالوں اور جو وغیرہ میں پائی جاتی ہے، قبض سے تحفظ کے لیے زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔
فائبر کی یہ قسم معدے میں پانی کو جذب کرکے جیل جیسا پیسٹ بناتی ہے جو قبض کی روک تھام کرتا ہے۔
زیادہ ورزش
متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق قبض کی علامات کو بہتر کرنے کے لیے ورزش بہتر ذریعہ ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق سست طرز زندگی یا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا قبض کا خطرہ بڑھاتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے ورزش کرنا بہتر ہے۔
عام جسمانی سرگرمیاں جیسے چہل قدمی، جاگنگ یا سائیکل چلانا بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
کافی
کیفین والی کافی سے معدہ اسی طرح متحرک ہوتا ہے جیسے کسی کھانے پر، یہ اثر انی کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
کافی میں ایسا حل پذیر فائبر بھی ہوتا ہے جو قبض کی روک تھام کرتا ہے۔
پروبائیوٹیکس غذائیں
پرو بائیوٹیکس بھی دائمی قبض کی روک تھام میں مددگار جز ثابت ہوسکتا ہے۔
دہی، دودھ وغیرہ میں یہ جز پایا جاتا ہے جو معدے میں موجود بیکٹریا کے عدم توازن کو دور کرتا ہے جس سے قبض کی روک تھام ہوتی ہے۔
اس کے سپلیمنٹس بھی دستیاب ہیں، تاہم ان کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے ہی کرنا چاہیے۔
چند مخصوص غذائیں
لہسن، پیاز، کیلے اور چنے ایسی غذائیں ہیں جن میں پری بائیوٹیکس نامی ہضم نہ ہونے والا کاربوہائیڈریٹ فائبر ہوتا ہے۔
فائبر کی یہ قسم نظام ہاضمہ کی صحت کو بہتر بناتی ہے جسے آنتوں کے افعال بھی ٹھیک ہوتے ہیں اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
آلوبخارے یا خشک آلوبخارے
آلو بخارے بالخصوص خشک آلوبخارے اور ان کا جوس قبض کی روک تھام کا بہترین ٹوٹکا ثابت ہوتے ہیں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ خشک آلوبخارے فائبر سے زیادہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں اور دن میں 2 بار 7 خشک آلوبخارے کھانا مدد فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم ہاضمے کے دیگر امراض کے شکار افراد کو اس کا استعمال ڈاکٹر سے مشورے سے کرنا چاہیے۔
دودھ سے بنی غذاؤں سے گریز
اگر ہاضمہ دودھ کو برداشت نہیں کرپاتا جس کو لیکٹو ان ٹولیرنس کہا جاتا ہے، سے بھی قبض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اگر اس قسم کے مسئلے کا سامنا ہو تو دودھ یا اس سے بنی چیزوں سے گریز کریں بلکہ کیلشیئم سے بھرپور دیگر غذاؤں کا استعمال بڑھاا دیں۔