بچی کی والدہ نے بتایا کہ اس دریافت کے بعد انہوں نے فیس بک پر ایک تصویر کو پوسٹ کیا تو وہ فوسل تلاش کرنے والوں کے ردعمل سے دنگ رہ گئیں۔
مسز وائلڈر سے نیشنل میوزیم ویلز نے رابطہ کرکے مشورہ دیا کہ فیس بک پوسٹ کو ہٹا دیں تاکہ اس نشان کے مقام پر لوگوں کا ہجوم نہ ہوجائے۔
110 ملی میٹر کا یہ فوسل اب وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے جس کی اجازت زمین کے مالکان اور نیچرل ریسورسز سیل نے دی۔
ایک اندازے کے مطابق یہ فوسل 22 کروڑ سال پرانا ہوسکتا ہے، جسے کارڈف میں عارضی یا مستقل طور پر نیشنل میوزیم ویلز میں رکھا جاسکتا ہے۔
نیشنل میوزیم ویلز کی ماہر سینڈی ہولز نے کہا کہ یہ حیران کن دریافت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ساؤتھ ویلز میں اب تک کا دریافت کردہ سب سے زیادہ بہترین فوسل ہے، کیونکہ عام طور پر ایسے نشان ہلکے ہوجاتے ہیں، مگر اس میں پنجوں اور ناخنوں کے نشان واضح دیکھے جاسکتے ہیں۔
ماہرین کے خیال میں یہ نشان گوشت خور theropod کے ابتدائی ارتقائی عہد کا ہوسکتا ہے جب ڈائنو سار پھیلنا شروع ہوئے تھے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اب تک بہترین اور مکمل محفوظ نشان ہے اور اسی لیے میوزیم نے فوری اقدامات کیے تاکہ اس کا تحفظ کیا جاسکے۔
جہاں تک بچی کی بات ہے تو وہ زیادہ ڈائنو سار کے کھلونے لینے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ اس کا نام ہمیشہ اس فوسل کو دریافت کرنے کے طور پر لیا جائے گا۔