وزیر داخلہ کی ہدایت پر نادرا کی 240 ترقیاں منسوخ
اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی ہدایت پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 240 ملازمین کی ترقی سے متعلق اپنے فیصلہ کو واپس لے لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آف آرڈر، جو 25 جنوری کو جاری ہوا تھا اور جسے صرف 4 روز بعد منسوخ کردیا گیا، اس میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین نادرا 240 ملازمین (جو پروموشن بورڈ 2018 میں این آئی ایس کے اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے تھے) کی خدمات کے اعتراف میں (سوائے ان کے جن کا ترقی سے متعلق کسی جرمانے کا سامنا کرنا پڑا ہو)، ان کی تنخواہ کا تعین اور 2 انکریمنٹس کے ساتھ اگلے گریڈ میں ترقی دینے پر راضی ہیں اور اس کا اطلاق یکم جولائی 2021 سے ہوگا‘۔
اس حوالے سے وزیر داخلہ نے ڈان کو بتایا کہ ان کی ہدایت پر ترقی کے احکامات واپس لیے گئے کیونکہ یہ چیئرمین کے لیے ’نامناسب‘ ہے کہ ایسے وقت میں اس طرح کا فیصلہ لے جب 8 فروری کو ان کی 3 سالہ مدت پوری ہورہی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ نادرا کا اگلا چیئرمین کون ہوگا تو وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگلے چیئرمین کی تعیناتی میرٹ پر مبنی عمل کے ذریعے کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: 'نادرا سے ساڑھے 11 کروڑ پاکستانی موبائل صارفین کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا'
انہوں نے کہا کہ نئے چیئرمین کے انتخابات کے عمل کے دوران اتھارٹی کا سب سے زیادہ سینئر افسر قائم مقام چیئرمین کے فرائم انجام دے گا۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ نادرا چیئرمین کے عہدے کے لیے درخواستیں طلب کرنے کے لیے جلد ہی اخبار میں اشتہار دے دیا جائے گا، جس کے بعد طریقہ کار کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے بعد وفاقی کابینہ کو 3 نام بھجوائے گی جو ان میں سے ایک کو حتمی شکل دے گی۔
شیخ رشید احمد نے نادرا آرڈیننس کے سیکشن 3 (7) کا حوالہ دیا، جو کہتا ہے کہ ’چیئرمین نادرا کمپیوٹر سائنس، انجینئرنگ، اسٹیٹسٹکس، ڈیموگرافی، لا، بزنس منیجمنٹ، فنانس، اکاؤنٹنگ، اکنامکس، سول یا ملٹری ایڈمنسٹریشن، یا فیلڈ آف رجسٹریشن کے شعبے میں تجربے کے ساتھ قابل اور معروف شخصیت کا حامل ہوگا‘۔
مذکورہ پیش رفت کے حوالے سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نادرا کے سینئر افسران کے لیے قائم پروموشن بورڈ کو بھی مؤخر کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پروموشن بورڈ جو جولائی 2020 میں ہونا تھا وہ ابتدائی طور پر قانون کی عدالت کے حکم امتناع کے باعث روک دیا گیا تھا اور پھر اس کو نئے چیئرمین کی تعیناتی تک ایک طرف کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پروموشن بورڈ مؤخر کرنے کا فیصلہ اس لیے لیا گیا کیونکہ وزیر داخلہ محکمے کے سربراہ کی مدت ملازمت ختم ہونے کے قریب ترقیوں کو بطور احسان دیکھ رہے تھے اور چاہتے تھے کہ نئے چیئرمین کی جانب سے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد یہ سب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق چیئرمین نادرا دہری شہریت کیس میں بری
انہوں نے کہا کہ سبکدوش ہونے والے چیئرمین نے وفاقی وزیر داخلہ کو راضی کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ 240 ملازمین کی ترقیاں، افرادی وقت کے لیے کارکردگی پر مبنی فائدے کے فیصلے کے تحت کیا تاہم وقت کے چناؤ نے اس فیصلے کو ’متنازع‘ بنا دیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نادرا طارق ملک، جنہوں نے اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ساتھ اختلافات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، وہ اور موجودہ چیئرمین عثمان یوسف مبین، جو مسلسل دوسری مدت کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں وہ ممکنہ طور پر اس عہدے کے لیے ممکنہ طور پر مضبوط اُمیدوار ہوں گے۔
طارق ملک، اس وقت اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے تکنیکی مشیر کے طور پر کام کر رہے ہیں اور وہ ڈیجیٹل ٹرانسفورمیشن کے لیے اپنے ایجنڈے کی مدد کے لیے پاکستان کا حال ہی میں دورہ کرچکے ہیں۔
یہ خبر 31 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔