پاکستان میں فیشن کو سمجھنے والی خواتین کم ہیں، ماہین خان
سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو، وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ اور برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن سمیت دیگر شخصیات کے لباس تیار کرنے والی فیشن ڈیزائنر ماہین خان کے مطابق پاکستان میں ایسی خواتین کم ہیں جو فیشن کو سمجھ سکیں۔
ماہین خان نے عرب میگزین عربین موڈا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پاکستان میں فیشن کی صورتحال اور خصوصی طور پر کورونا کی وبا کے بعد والے حالات پر کھل کر بات کی۔
75 سالہ ماہین خان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے جہاں انہوں نے زندگی کا نیا رخ دیکھا، وہیں کورونا نے پاکستانی فیشن انڈسٹری کو بھی یکسر بدل کر رکھ دیا۔
فیشن ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے گزشتہ سال فیشن ویک آن لائن ہوئے اور اس سال بھی فیشن ویکس کو آن لائن منعقد کیا جائے گا۔
فیشن کے اچھوتے ڈیزائن بنانے کا خیال کہاں سے آتا ہے کہ سوال میں ماہین خان کا کہنا تھا کہ وہ ہر خوبصورت چیز سے خیالات لیتی ہیں، وہ نرم و ملائم کپڑوں کو چھونے سے بھی ڈیزائن کا خیال لیتی ہیں۔
ماہین خان کے مطابق فیشن کی دنیا میں ’جدت‘ یا ’تخلیق‘ کو ہی اہمیت حاصل ہے، فیشن کی دنیا میں اس کی اہمیت زندگی میں سانس لینے کے برابر ہے۔
معروف فیشن ڈیزائنر کے مطابق جب تک کام میں ’جدت‘ یا ’تخلیق‘ ہے تو فیشن کی انڈسٹری قائم ہے۔
پاکستان کی فیشن انڈسٹری میں کس چیز کی کمی ہے کہ سوال پر ماہین خان نے بتایا کہ پاکستان میں فیشن کو سمجھنے والی خواتین کی کمی ہے۔
ماہین خان کے مطابق پاکستانی فیشن انڈسٹری کو جس طرح کی خواتین صارف چاہیے، وہ دستیاب نہیں ہیں، یعنی فیشن کو سمجھنے والی خواتین کم ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ماہین خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فیشن انڈسٹری تبدیل ہو رہی ہے اور وہاں پر زائد وزن یا فربہ خواتین بھی ماڈلنگ میں آ رہی ہیں اور ایسی خواتین کے لیے فیشن ایبل مصنوعات بھی متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مثال دی کہ 2020 میں پاکستان فیشن ویک میں 2 فربہ ماڈلز بھی پیش ہوئیں اور انہوں نے وزنی خواتین کے لیے منفرد ملبوسات پیش کیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ فیشن کی دنیا میں وہ چیز بکتی ہے، جسے اچھے طریقے سے پیش کیا جائے۔