پاکستان

سوئی سدرن گیس صارفین کیلئے فی یونٹ 44 روپے اضافے کی منظوری

اوگرا نے کمپنی کو گھریلو صارفین کے لیے اپنا گیس میٹر کرایہ 20 روپے سے بڑھا کر 40 روپے ماہانہ کرنے کی بھی اجازت دے دی، رپورٹ

اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے کراچی میں واقع سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی مقرر کردہ قیمت میں فی یونٹ 44 روپے (5.4 فیصد) اضافے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اضافے کا تخمینہ مالی سال 21-2020 کے لیے اس کی متوقع محصول آمدنی کی ضرورت کی بنیاد پر یوٹیلٹی کی درخواست پر کیا گیا تھا، ریگولیٹر نے کہا کہ کمپنی اپنی متوقع محصول آمدنی کی ضرورت میں 14.3 ارب روپے کی کمی کو پورا کرسکے گی جس میں گزشتہ سال کی کمی 51 ارب روپے ہے، نئی طے شدہ قیمت فی ایم ایم بی ٹی یو کے 636 روپے کے موجودہ نرخ سے 779 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) پر تیار کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں 221 فیصد تک اضافے کا امکان

اوگرا نے یوٹیلٹی کو گھریلو صارفین کے لیے اپنے گیس میٹر کرائے کو 20 روپے ماہانہ سے 40 روپے ماہانہ کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے، اوگرا نے حکومت کو سفارش کی کہ وہ مختلف اقسام کے تمام صارفین کے لیے فی یونٹ نرخ 779 روپے مقرر کرے تاکہ تمام صارفین گیس کی فراہمی کی کم از کم قیمت ادا کریں۔

قانون کے تحت حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ریگولیٹر کے ذریعے منظور شدہ محصول کی مجموعی ضرورت کے تحت مختلف صارفین کے لیے 40 دن کے اندر مختلف نرخوں کا تعین کرے، اوگرا نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت 40 دن کے اندر اپنے مشورے سے اس پر واپس جانے میں ناکام رہی اور اتھارٹی کے ذریعے طے شدہ خوردہ صارفین کے کسی بھی قسم کے لیے مطلع شدہ فروخت کی قیمت سے زیادہ ہے، تو اتھارٹی پابند ہوگی کہ وہ سرکاری گزٹ میں مقررہ قیمت کے بارے میں مطلع کرے جیسا کہ اتھارٹی کے ذریعے مذکورہ زمرہ کی فروخت قیمت ہوگی۔

ریگولیٹر نے تجویز پیش کی کہ درخواست گزار کو او ایف جی میں کمی، داخلی کنٹرول سسٹم میں بہتری، کارکردگی میں اضافے، خدمت کا معیار، ہنگامی رسپانس پلان اور مؤثر لاگت کنٹرول پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں کرنی چاہئیں، اپنی نااہلیوں، ناجائز استعمال، چوری، قرضوں اور صارفین پر دباؤ منتقل کرنے کے کے بجائے مالی طور پر قابل عمل رہنے کے لیے کمی کے اقدامات اٹھائے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: صنعتوں نے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست مسترد کردی

اوگرا نے کہا کہ ایس ایس جی سی ایل نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ سال کے لیے متوقع تخمینہ شدہ آمدنی کی ضرورت 22.745 ارب روپے سے زائد کی عکاسی کررہی ہے تاہم اس سے قبل مالی سال 18-2017 میں 50.98 ارب کے غیر متوقع شارٹ فال ہونے کے بعد محصولات کا خسارہ 28.242 ارب روپے رہا جس میں دیسی گیس کے کاروبار میں 78.95 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی ضرورت تھی۔

تاہم مداخلت کرنے والوں کے ریکارڈ اور دلائل کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے ریگولیٹر نے ایس ایس جی سی ایل کے لیے مقرر کردہ قیمت میں فی یونٹ 44 روپے یا 5.4 فیصد اضافے کی اجازت دے دی۔

’کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ برآمدات بڑھا کر ختم کیا جاتا تو حکومت کو سلام پیش کرتا‘

ملتان: لینڈ کروزر چلانے والے کمسن بچے کا پتا لگا لیا گیا

پی ٹی آئی کا سینیٹ انتخابات سے متعلق آئینی ترمیمی پیکیج لانے کااعلان