کووڈ 19 کی وبا دنیا بھر میں اب بھی تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤنز، قرنطینہ اور سماجی دوری کے اقدامات کیے جارہے ہیں، جس سے لوگوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
طبی جریدے جرنل پلوس ون میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ان عوامل نے ذہنی دباؤ کو بڑھا کر لوگوں میں ذہنی بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی جیسے مسائل کا باعث بنے ہیں۔
تاہم تحقیق میں بتایا گیا کہ اب تک ان ذہنی مسائل میں اضافے سے متعلق تمام عناصر کے بارے میں ابھی زیادہ علم نہیں ہوسکا تھا۔
تحقیق میں کہا گیا کہ ان عوامل کو سمجھنا ذہنی صحت کے پروگرامز کے لیے انتہائی ضروری ہے، ان عناصر سے ان آبادیوں کی شناخت ہوسکتی ہے، جن میں ذہنی امراض کا خطرہ بہت زیادہ ہوسکتا ہے اور ان کی مدد کی جاسکتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران 68 تحقیقی رپورٹس کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا، جن میں 19 ممالک کے 2 لاکھ 88 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے اور ان عناصر کا تجزیہ کیا گیا جو ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ عام آبادی میں بڑھاتے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ خواتین، نوجوان اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کووڈ، دیہی آبادی اور کووڈ کے زیادہ خطرے سے دوچار افراد اس بیماری سے جڑے ڈپریشن یا ذہنی بے چینی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خواتین میں نفسیاتی مسائل کا امکان مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے طبی سہولیات کی فراہمی کو زیادہ ترجیح نہ دینا ممکنہ طور پر ان میں منفی ذہنی اثرات کا باعث بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 35 سال سے کم عمر افراد میں ذہنی مسائل کا تجربہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، تاہم اس کی وجہ واضح نہیں۔