حیرت انگیز

برنی سینڈرز کی وائرل تصویر سے متاثر گڑیا 20 ہزار ڈالرز میں فروخت

صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس کی حلف برادری کی تقریب کے دوران سینیٹر برنی سینڈرز کی وائرل تصویر نے میلہ لوٹ لیا تھا۔

امریکا میں صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس کی حلف برادری کی تقریب کے دوران سینیٹر برنی سینڈرز کی وائرل تصویر نے میلہ لوٹ لیا تھا۔

انٹرنیٹ میم سے برنی سینڈرز سے متاثر کروشیا سے تیار گڑیا نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔

اس تصویر میں امریکی سینیٹر تنہا ایک جگہ فولڈنگ کرسی میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ہاتھوں و پیروں کو کراس کیا ہوگا، سبز جیکٹ اور بڑے سائز کے بغیر انگلیوں والے دستانے پہنے ہوئے ہیں۔

امریکا کی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والی ٹوبی کنگ کروشیا کی مصنوعات تیار کرتی ہیں اور انہوں نے اس وائرل تصویر کو دیکھتے ہوئے ایک گڑیا تیار کی۔

اور یہ گڑیا 20 ہزار 300 ڈالرز (36 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) میں فروخت ہوئی ہے۔

ٹوبی کنگ نے بتایا کہ 'یہ ذہن گھما دینے والا ہے کیونکہ میں جانتی تھی کہ برنی سینڈرز انٹرنیٹ پر اس تصویر کی وجہ سے وائرل ہوچکے ہیں اور میرے پاس پہلے سے برنی پیٹرون اور ایک برنی ڈول موجود تھی، تو میں نے اس کو بہت تیزی سے کچھ تبدیل کیا'۔

تو حلف برادری کی تقریب والی تصویر کے روپ والی گڑیا نے لوگوں کی توجہ بھی حاصل کرلی، جس کو ٹوبی کنگ نے 7 گھنٹے لگاتار کام کرکے تیار کیا تھا۔

یہ گڑیا تصویر سے ہوبہو مماثلت رکھتی ہے، یہاں تک کہ بغیر انگلیوں والے دستانے بھی اصل جیسے تھے۔

ٹوبی کنگ نے اس 9 انچ کی گڑیا کی تصاویر پہلے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی تھیں، جن کو ہزاروں افراد نے لائیک کیا۔

اس کے بعد گڑیا کو ای بے میں نیلامی کے لیے پیش کردیا گیا اور وہاں اسے 20 ہزار 300 ڈالرز میں فروخت کردیا گیا۔

یہ رقم مجبور افراد کو کھانا فراہم کرنے والے ایک ادارے کو عطیہ کی جائے گی۔

برنی سینڈرز نے خود بھی اس وائرل تصویر کے ذریعے اس ادارے کے لیے عطیات جمع کیے تھے، جس کے لیے تصویر میں موجود قمیض جیسے قمیضوں کو فروخت کیا گیا اور 18 لاکھ ڈالرز جمع کیے۔

ٹوبی کنگ کا کہنا تھا کہ یہ میرا نیا راستہ ہے، یعنی اس طرح لوگوں کی مدد کرنا جو میں پہلے نہیں کرسکی تھی۔

انٹرنیٹ پر وائرل یہ تصویر فوٹوگرافر کی نظر میں کچھ خاص نہیں

’کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ برآمدات بڑھا کر ختم کیا جاتا تو حکومت کو سلام پیش کرتا‘

’کورونا سے پہلے کی دنیا اب ہمیشہ کے لیے ختم ہوچکی‘