پاکستان

اپوزیشن کی سینیٹ انتخابات پر قومی اسمبلی میں بل پیش کرنے کے فیصلے پر تنقید

اگر حکومت انتخابی اصلاحات کے حوالے سے مخلص ہے تو اسے پیکج کی شکل میں لانا چاہیے، شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے آئینی ترمیم کا بل پیش کرنے کے فیصلے پر تحفظات اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ملک کی دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اسے تاخیری حربہ قرار دیا۔

تاہم دونوں جماعتوں نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت بل کو باضابطہ طور پر پارلیمان میں پیش کردے گی تو وہ اس معاملے پر اپنی رائے دیں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے سینئر رہنماؤں نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ان کی پارٹیاں اس وقت پارلیمان کی کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں اس لیے ان کے اراکین قانون سازی کے عمل میں شریک ہوں گے اور پارلیمانی کمیٹی اور پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کا سینیٹ انتخابات کیلئے آئین میں ترمیم کا فیصلہ

وفاقی کابینہ کی جانب سے سینیٹ انتخابات اوپن ووٹ کے ذریعے کروانے کے لیے آئینی ترمیم کا بل پارلیمان میں پیش کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباس نے کہا کہ آئینی ترمیم کوئی ٹکڑا نہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ انتخابی نظام میں کچھ خامیاں ہیں تو آپ کو پوا پیکج لانا پڑے گا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ 'اس طرح کی چیزیں جلد بازی میں نہیں کی جاتیں'۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت انتخابی اصلاحات کے حوالے سے مخلص ہے تو اسے پیکج کی شکل میں لانا چاہیے اور اپوزیشن بھی اپنی تجاویز پیش کرے گی۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کی فوری ضرورت

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پہلے ہی مطالبہ کررہے ہیں کہ الیکشن کے انعقاد میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس طرح کے معاملات پر سیاسی جماعتوں میں بھی بات چیت ہوئی ہے اور یاد کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے گزشتہ دورِ حکومت میں انتخابی اصلاحات پر بحث کرنے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی تھی جس میں وہ پارٹیاں بھی شامل تھیں جن کا صرف ایک رکن پارلیمان میں تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا کہ حکومت سینیٹ انتخابات کی آڑ میں آئین میں 3 ترامیم کرنا چاہتی ہے جس میں وفاقی کابینہ کے ایک شخص کو تحفظ دینے کے لیے ایک شخص سے متعلق مخصوص ترمیم بھی شامل ہے اور چاہتی ہے کہ اس پر گزشتہ دنوں سے عملدرآمد کا اطلاق کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے الزام لگایا کہ حکومت یہ سب اس لیے کررہی ہے کہ اسے یہ خوف ہے کہ اس کے اپنے اراکین آئندہ سینیٹ انتخابات میں اپنے ہی اراکین کو ووٹ نہیں دیں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ پارلیمان سے باہر کوئی بات چیت نہیں ہوگی لیکن ان کے اراکین کمیٹی کی سطح پر اور پارلیمان کے اندر بل سے متعلق اور دیگر معاملات پر بحث میں ضرور حصہ لیں گے۔


یہ خبر 28 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

سی اے ایس اے-1000 پاور ٹرانسمیشن لائن پر کام کا آغاز

وزیراعظم کا ہر رکن قومی و صوبائی اسمبلی کیلئے 50 کروڑ روپے کی ترقیاتی گرانٹ کا اعلان

دوران پرواز فضا میں 'غیر معمولی' چیز دیکھی گئی، پی آئی اے