ایلی للی نے 26 جنوری کو بتایا کہ اس کی 2 اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی دوا سے کووڈ 19 سے متاثر افراد کے ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ 70 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اس تحقیق میں شامل 10 رضاکار کووڈ 19 کے نتیجے میں ہلاک ہوئے، مگر ان کو اینٹی باڈیز کی جگہ پلیسبو کو استعمال کرایا گیا تھا۔
دوسری جانب ری جینوران فارماسیوٹیکلز نے اپنے ٹرائل کے جزوی نتائج جاری کیے ہیں۔
اس ٹرائل میں بھی اینٹی باڈیز کے امتزاج کو آزمایا جارہا تھا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ اس کی مدد سے کووڈ 19 کے مریضوں کے ساتھ موجود گھروالوں میں علامات والی بیماری کی روک تھام میں سوفیصد کامیابی حاصل ہوئی۔
ان دونوں ٹرائلز کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے جبکہ ری جینوران کے نتائج ٹرائل میں شامل ایک چوتھائی افراد پر مبنی تھے۔
اینٹی باڈیز ایسے پروٹینز ہوتے ہیں جو وائرس سے منسلک ہوکر اسے خلیات کو متاثر کرنے سے روکتے ہیں، مگر عام طور پر ایسا بیماری کا شکار ہونے یا ویکسینیشن کے کے چند ہفتوں بعد ہوتا ہے۔
ان ادویات کا مقصد ابتدا سے ایسی ایک یا 2 اینٹی باڈیز کے ڈوز فراہم کرنا ہے جو لیبارٹری ٹیسٹوں میں کورونا وائرس کے خلاف مؤثر رہے۔
امریکی ریگولیٹرز نے ایلی للی اور ری جینوران اینٹی باڈیز کو کووڈ 19 کے معمولی یا معتدل کیسز کے لیے استعمال کرنے کی ہنگامی منظوری دی ہوئی ہے، جن کو ہسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ان ادویات کو زیادہ خطرے والے مقامات پر صحت مند افراد کو بیماری سے بچانے کے لیے آزمایا جارہا ہے، کیونکہ ان کے ذریعے اینٹی باڈیز جسم کو فراہم کردی جاتی ہیں اور ان کے بننے کے عمل کا انتظار نہیں کیا جاتا۔
دونوں کمپنیوں کی جانب سے اب نئے نتائج کی روشنی میں ان کے استعمال کی منظوری کی توسیع کے لیے درخواستیں دی جائیں گی۔
ری جینوران کے ٹرائل میں 2 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا ہے اور جو نتائج جاری کیے گئے، وہ 409 افراد پر اس کی آزمائش کے حوالے سے تھے۔
یہ سب افراد کسی کووڈ 19 کے مریض کے ساتھ رہ رہے تھے مگر ان میں وائرس کی تشخیص نیگیٹو رہی۔