پاکستان

خواجہ آصف کا جیل میں سہولیات کیلئے احتساب عدالت سے رجوع

سینیٹر اور وزیر رہا ہوں اور اب منتخب رکن قومی اسمبلی ہوں، عدالت سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے، درخواست میں استدعا
|

آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے جیل میں 'بی کلاس' لینے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کر لیا۔

خواجہ آصف کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر درخواست میں جیل میں سہولیات دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جیل میں گھر کا کھانا، ہیٹر اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سینیٹر اور وزیر رہا ہوں اور اب منتخب رکن قومی اسمبلی ہوں، پنجاب کے شریف گھرانے سے تعلق ہے لہٰذا عدالت سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے۔

احتساب عدالت نے خواجہ آصف کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے خواجہ آصف کی درخواست پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ سے تحریری جواب طلب کر لیا۔

لیگی رہنما کی جانب سے ان کے وکیل طاہر خلیل سندھو احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خواجہ آصف 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل

واضح رہے کہ 22 جنوری کو لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے خواجہ آصف کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

خواجہ آصف کی گرفتاری

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی احتساب بیورو نے 29 دسمبر 2020 کی رات گرفتار کیا تھا اور اگلے ہی روز راولپنڈی کی احتساب عدالت میں پیش کر کے ان کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد انہیں نیب لاہور منتقل کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری کردہ خواجہ آصف کی تفصیلی چارج شیٹ کے مطابق وہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 4 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 کے تحت رہنما مسلم لیگ (ن) کے خلاف تفتیش کررہے تھے۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے سے قبل 1991 میں خواجہ آصف کے مجموعی اثاثہ جات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے تاہم 2018 تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثہ جات 22 کروڑ 10 لاکھ روپے تک پہنچ گئے جو ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف نے اپنے قائد کی طرح ٹی ٹی کا طریقہ کار اپنایا، شہزاد اکبر

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے یو اے ای کی ایک فرم بنام M/S IMECO میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعوی کیا تاہم دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کے حصول کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔

احتساب کے ادارے کے مطابق ملزم خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی بنام ’طارق میر اینڈ کمپنی‘ بھی چلا رہے ہیں جس کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی، اگرچہ اس رقم کے کوئی خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہیں کیے گئے۔

نیب نے کہا کہ نیب انکوائری کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا خواجہ آصف کی ظاہر کردہ بیرونی آمدن آیا درست ہے یا نہیں اور انکوائری میں ظاہر ہوا کہ مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے جبکہ بیرون ملک ملازمت کے کاغذات محض جعلی ذرائع آمدن بتانے کے لیے ہی ظاہر کیے گئے۔

موٹرولا کا بجٹ فلیگ شپ فون ایج ایس

'ووٹ کو عزت دو' کہنے والے غیر منتخب شخصیت کی زیرصدارت اجلاس میں شریک ہوئے، علی محمد خان

'کورونا وائرس دنیا میں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا'