لاہور: یونیورسٹی کی طالبہ کی 'پراسرار حالت' میں موت
لاہور کے علاقے نواب ٹاؤن میں موجود ایک نجی ٹیچنگ ہسپتال میں شہر کی ایک بڑی سرکاری یونیورسٹی کی طالبہ کی پراسرار طریقے سے موت ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گجرات سے تعلق رکھنے والی 18 سال لڑکی کو ڈیفنس روڈ پر واقع ہسپتال میں ایک نوجوان نے پہنچایا تھا جو بولیس کی مبینہ غلفت کی وجہ سے موقع سے فرار ہوگیا تھا اور ہسپتال میں پہنچنے کے کچھ لمحوں بعد ہی لڑکی دم توڑ گئی۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک نجی کلینک میں غیر محفوظ اسقاط حمل کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیوں کے سبب طالبہ کی موت ہوئی، مذکورہ واقعہ اتوار کی دوپہر کو پولیس کے پاس رپورٹ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: یونیورسٹی طالبہ کی پراسرار موت کی تحقیقات شروع
رپورٹس کے مطابق منگل کے روز پولیس لڑکی کو ہسپتال پہنچانے والے ملزم سمیت دو نوجوانوں کو گرفتار کرچکی ہے، جس میں سے ایک ملزم کی شناخت اویس کے نام سے ہوئی۔
پولیس کے مطابق اسقاط حمل کرنے والے خاتون سمیت دو افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے اور گرفتار کیے گئے ملزمان کے بیانات لیے جارہے ہیں، پولیس کا مزید کہنا تھا کہ لڑکی کا اسقاط حمل کسی اور ضلع میں کروایا گیا تھا۔
ایک سینئر ڈاکٹر نے ڈان اخبار کو بتایا کہ لڑکی کو نامعلوم نوجوان بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال کی ایمرجنسی میں لایا تھا اور ڈیوٹی ڈاکٹر کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ لڑکی کا قریبی رشتہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اس وارڈ میں ایک لڑکی کی خود کشی کے کیس کے سلسلے میں پولیس اہلکار موجود تھے، نوجوان نے جب پولیس کو دیکھا تو وہ یہ کہتے ہوئے ایمرجنسی وارڈ سے باہر چلاگیا کہ وہ اپنے والدین کو لڑکی (جسے اس نے رشتہ دار بتایا تھا) کی موت کی اطلاع دینے کے لیے گاڑی سے موبائل فون لینے جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: لاڑکانہ: ڈینٹل کالج کی طالبہ کی ہاسٹل میں پراسرار موت
ڈاکٹر نے بتایا کہ معاملہ کچھ مشکوک معلوم ہونے پر لڑکے کے ساتھ گاڑی تک جانے کے لیے ایک پولیس اہلکار اس کے ہمراہ گیا لیکن لڑکا اسے چکمہ دے کر گاڑی میں ہسپتال سے فرار ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے لڑکی کی لاش قبضے میں لے لی اور لڑکے کو گرفتار کرنے کے لیے اس کی گاڑی کا رجسٹریشن نمبر دیکھنے کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ جب لڑکی کو ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈیوٹی اسٹاف نے اس کے بازو پر کینولا لگا دیکھا جس کا مطلب یہ تھا کہ اس سے قبل اس کا کہیں علاج کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لڑکی نے 'مردانہ' کپڑے پہنے ہوئے تھے جس کی وجہ سے ہسپتال کے عملے اور پولیس اہلکاروں کی توجہ اس کی جانب گئی۔
یہ بھی پڑھیں: میڈیکل کی طالبہ کی پراسرار موت، سندھ حکومت کی عدالتی تحقیقات کیلئے درخواست
ایک پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ لڑکی حاملہ تھی اور پولیس اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ کہیں اسے زہر تو نہیں دیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ لڑکی کے نوجوان کے ساتھ تعلقات تھے کیوں کہ وہ گجرات میں اپنے والدین سے یونیورسٹی فیس جمع کروانے کا کہہ کر ایک لاکھ 20 ہزار روپے لائی تھی اور اسی پیسے کو کسی نجی کلینک میں اسقاط حمل کے لیے استعمال کیا گیا۔
پولیس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ لڑکی حالت بگڑنے پر ملزمان اس کی جان بچانے کو کسی نجی ہسپتال لے کر گیا اور اس کے بعد ٹیچنگ ہسپتال میں منتقل کیا جہاں مبینہ طور پر لڑکی 'مردہ حالت میں پہنچائی' گئی۔
پولیس نے لڑکی کے اہلِ خانہ کو اطلاع دینے کے بعد لاش پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کردی جبکہ مقدمہ درج کر کے گرفتاریاں عمل میں لائی جاچکی ہیں۔